
صحافی عامرمتین کا کہنا ہے کہ لاڈلا کا لفظ ن لیگ کی چھیڑ بن چکی ہے۔سیاست میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے کہ 'لاڈلے' کا لفظ گالی بن چکا ہے۔
اپنے شو میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں انقلاب آ چکا ؟؟ لاڈلا گالی بن چکا ہے؟؟؟ کیا لوگ لاڈلے کو ووٹ دینگیں؟؟؟ کیا الیکٹیبلز یعنی بکے ہوئے امیدوار جو تھانے کچہری کے زریعے زبردستی ووٹ لیتی ہیں اس بار بھی جیتیں گی ؟؟
عامرمتین نے مزید کہا کہ کیا جوڑ توڑ کی سیاست سے مہنگائی، بیروزگاری سے پسی عوام کو جانوروں کی طرح ہانکا جا سکے گا؟؟ شائد ان خیالات کی وجہ سے نواز شریف لاڈلا کہلانے سے ڈر رہے ہیں۔ پینتیس سال ایسا ہی ہوتا رہا۔ کیا ایسا ہمیشہ ہو گا۔ کوئ فلسفہ دئے بغیر۔ کوئی مہنگائی کا حل دئے بغیر۔
عامرمتین نے سوال کیا کہ کیا لوگوں کو لاڈلا کہ کر ہانکا جا سکتا ہے۔ اسی لیے بائو جی پریشان ہیں۔ لاڈلا بنیں تو پریشانی اور اگر نہ بنیں تو بڑی پریشانی۔ کیا کریں۔ کوئی ہمیں بتلائے کیوں؟
https://twitter.com/x/status/1724197181979013176
صحافی عامرمتین کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی سے الیکٹیبلز اور ووٹرز 'لاڈلوں' کی طرف ہی لپکتے رہے مگر اب سیاست میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے کہ 'لاڈلے' کا لفظ گالی بن چکا ہے۔ اب لاڈلوں کو بھی ڈر ہے کہ تمام تر ہیرا پھیری اور دھاندلی کے باوجود عوامی غم و غصہ ان کو بہا لے جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1724139129565479128
عامرمتین نے مزید کہا کہ نواز شریف ایک ٹکٹ میں دو مزے چاہتے ہیں۔ عزت وہ انقلابی چے گویرا والی چاہتے ہیں مگر پاور وہ گیٹ نمبر چار سے لینا چاہتے ہیں۔ فیصلہ کر لیں کہ وہ چاہتے کیا ہیں۔ اگر یہی تضاد رہا تو روٹ نمبر چار والے بعد میں نہ کہیں کہ ماں کا لاڈلا بگڑ گیا۔
https://twitter.com/x/status/1724134289346830826
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/;adj1o1;1j313.jpg