Saiban
Politcal Worker (100+ posts)
دنیا بھر میں اس وقت گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیاں ایک بڑا اور خطرناک چیلنج بن کر ابھر رہی ہیں۔سائینس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں انسان کو بہت سے فائدے دیے ہیں وہیں بہت سی فطرتی خوبصورتیوں اور عوامل کو درہم برہم کر کہ رکھ دیا ہے۔اس مشینی دور کی بدولت جو سب سے بڑا نقصان ہم اٹھا رہیں ہیں وہ موسمیاتی تبدیلیاں ہی ہیں۔
دنیا بھر میں جو ممالک گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ان میں پاکستان نمایاں ہے ۔ہمارے گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں موسم کا یہ حال ہے کہ جو شدید سردی وسط پنجاب میں نومبر سے شروع ہو کر فروری تک رہتی تھی اب وہ سکڑ کر صرف جنوری کے پندرہ بیس دن تک رہ گئی ہے اور اس سب پر ہمارے ملک میں جنگلات کی تیزی سے کٹائی اور ٹمبر مافیا کا راج۔ پنجاب کی ذرخیز زمنینوں کو ختم کر کہ ہاوسنگ سوساٹیوں اور بلاوجہ سڑکوں کا قیام اس خوف میں اور بھی اضافہ کرتا ہے کہ ہم اس خوبصورت خطہ زمین کو اپنی نسلوں کے رہنے کے قابل چھوڑیں گے بھی یا نہیں۔
شاید آپکو معلوم ہو دو ہزار دس میں پاکستان کے کئی علاقوں میں ایک بڑا سیلاب آیا تھا۔اور اسکے بعد مسلسل یہ سیلاب کئی سال تک کے پی کے اور جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع کو تباہ کرتا رہا۔اس سیلاب کی ایک وجہ بھی پہاڑوں سے جنگلات کا خاتمہ تھا چونکہ جب پہاڑوں پر مناسب جنگلات نہیں ہوتے تو پانی بہت تیزی سے میدانی علاقوں کی جانب بڑھتا ہے ۔
دو ہزار تیرہ میں کے پی گورنمنٹ نے ان چیلنجز کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک غیر معمولی منصوبے کا اعلان کیا جسے "بلین ٹری سونامی" کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اس وقت کئی لوگوں نے اس بات کا مذاق اڑایا کہ عمران خان کو سب کچھ چھوڑ کر درخت لگانے کی پڑ گئی ہے بلکہ کئی لوگوں نے تو اسے سیریس ہی نہیں لیا اور اس بات پر یقین نہیں کیا کہ پانچ سالوں مین ایک ارب درخت لگائے جا سکتے ہیں۔
لیکن چند روز پہلے کے پی حکومت نے ایک ارب درخت لگانے کا وعدہ پورا کر لیا۔جلد ہی ہم شمالی علاقوں کے پہاڑوں کو پھر سے ہرا بھرا دیکھیں گے ۔پوری دنیا کے اخبارات اور عالمی تنظیموں نے کے پی حکومت کو اس بے مثال کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا ۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ حکومت پاکستان اور نہ صوبائی حکومتوں نے اس کامیابی پر پرویز خٹک کو مبارکباد پیش کی جسکا فائدہ صرف کے پی کے عوام کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو ہو گا۔
یہ طرز عمل انتہائی افسوس ناک ہے ۔ہمیں ملک کی بہتری کے لیے کیے گئے کاموں کو صرف سیاسی رنجش کی وجہ سے کوسنا نہیں چاہیے بلکہ دل بڑا کر کہ نہ صرف اس پالیسی کی تعریف کرنی چاہیے بلکہ اسے اپنے صوبے میں بھی فالو کرنا چاہیے ۔یہ ہی میچیور طریقہ ہے۔
میں وقتا فوقتا میٹرو سمیت پنجاب حکومت کے کئی منصوبوں پر تنقید کرتی رہی ہوں مگر اس کی وجہ میری منصوبے سے دشمنی نہیں بلکہ پائی ریوریٹیز سے اعتراض ہے۔مجھے تنقید برائے تنقید کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔آجکل پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سکولوں میں سافٹ ڈرنکس پر پابندی کا جو اقدام کیا ہے وہ انتہائی قابل تحسین ہے اسکی نہ صرف تعریف ہونی چاہیے بلکہ دوسرے صوبوں کو اس ٌپر عمل بھی کرنا چاہیے ۔ایسے ایک دوسرے کے اچھے اقدامات کو کاپی کر کہ پاکستان کو ایک بہترین مملکت بنایا جا سکتا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں نہ ایسا کرنے سے کسی کا وژن کم تر ہو جائے گا۔نہ کہ یہ کہ ایک دوسرے کو جگتیں کی جائیں ۔۔
دنیا بھر میں جو ممالک گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ان میں پاکستان نمایاں ہے ۔ہمارے گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں موسم کا یہ حال ہے کہ جو شدید سردی وسط پنجاب میں نومبر سے شروع ہو کر فروری تک رہتی تھی اب وہ سکڑ کر صرف جنوری کے پندرہ بیس دن تک رہ گئی ہے اور اس سب پر ہمارے ملک میں جنگلات کی تیزی سے کٹائی اور ٹمبر مافیا کا راج۔ پنجاب کی ذرخیز زمنینوں کو ختم کر کہ ہاوسنگ سوساٹیوں اور بلاوجہ سڑکوں کا قیام اس خوف میں اور بھی اضافہ کرتا ہے کہ ہم اس خوبصورت خطہ زمین کو اپنی نسلوں کے رہنے کے قابل چھوڑیں گے بھی یا نہیں۔
شاید آپکو معلوم ہو دو ہزار دس میں پاکستان کے کئی علاقوں میں ایک بڑا سیلاب آیا تھا۔اور اسکے بعد مسلسل یہ سیلاب کئی سال تک کے پی کے اور جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع کو تباہ کرتا رہا۔اس سیلاب کی ایک وجہ بھی پہاڑوں سے جنگلات کا خاتمہ تھا چونکہ جب پہاڑوں پر مناسب جنگلات نہیں ہوتے تو پانی بہت تیزی سے میدانی علاقوں کی جانب بڑھتا ہے ۔
دو ہزار تیرہ میں کے پی گورنمنٹ نے ان چیلنجز کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک غیر معمولی منصوبے کا اعلان کیا جسے "بلین ٹری سونامی" کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اس وقت کئی لوگوں نے اس بات کا مذاق اڑایا کہ عمران خان کو سب کچھ چھوڑ کر درخت لگانے کی پڑ گئی ہے بلکہ کئی لوگوں نے تو اسے سیریس ہی نہیں لیا اور اس بات پر یقین نہیں کیا کہ پانچ سالوں مین ایک ارب درخت لگائے جا سکتے ہیں۔
لیکن چند روز پہلے کے پی حکومت نے ایک ارب درخت لگانے کا وعدہ پورا کر لیا۔جلد ہی ہم شمالی علاقوں کے پہاڑوں کو پھر سے ہرا بھرا دیکھیں گے ۔پوری دنیا کے اخبارات اور عالمی تنظیموں نے کے پی حکومت کو اس بے مثال کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا ۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ حکومت پاکستان اور نہ صوبائی حکومتوں نے اس کامیابی پر پرویز خٹک کو مبارکباد پیش کی جسکا فائدہ صرف کے پی کے عوام کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو ہو گا۔
یہ طرز عمل انتہائی افسوس ناک ہے ۔ہمیں ملک کی بہتری کے لیے کیے گئے کاموں کو صرف سیاسی رنجش کی وجہ سے کوسنا نہیں چاہیے بلکہ دل بڑا کر کہ نہ صرف اس پالیسی کی تعریف کرنی چاہیے بلکہ اسے اپنے صوبے میں بھی فالو کرنا چاہیے ۔یہ ہی میچیور طریقہ ہے۔
میں وقتا فوقتا میٹرو سمیت پنجاب حکومت کے کئی منصوبوں پر تنقید کرتی رہی ہوں مگر اس کی وجہ میری منصوبے سے دشمنی نہیں بلکہ پائی ریوریٹیز سے اعتراض ہے۔مجھے تنقید برائے تنقید کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔آجکل پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سکولوں میں سافٹ ڈرنکس پر پابندی کا جو اقدام کیا ہے وہ انتہائی قابل تحسین ہے اسکی نہ صرف تعریف ہونی چاہیے بلکہ دوسرے صوبوں کو اس ٌپر عمل بھی کرنا چاہیے ۔ایسے ایک دوسرے کے اچھے اقدامات کو کاپی کر کہ پاکستان کو ایک بہترین مملکت بنایا جا سکتا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں نہ ایسا کرنے سے کسی کا وژن کم تر ہو جائے گا۔نہ کہ یہ کہ ایک دوسرے کو جگتیں کی جائیں ۔۔
Last edited by a moderator: