
اسلام آباد: اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بننے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر تسلیم کر لیا گیا جبکہ بھارت کو اقوام متحدہ میں سفارتی سطح پر بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں بھارت کے سکیورٹی کونسل کے رکن بننے کی کوششوں پر پاکستان نے مخالفت کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ بھارت نے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی ہمیشہ کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے جسے اقوام متحدہ نے تسلیم کر لیا اور اقوام متحدہ میں بھارت کو سفارتی سطح پر بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بننے کیلئے بھارت کے پاس اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق دوتہائی اکثریت نہیں ہے جبکہ اس حوالے سے اقوام متحدہ میں بھارت کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل نہیں رہی۔ کامیاب ترین معیشت کے جھوٹے دعوئوں اور اور دنیا بھر میں بھارت کو سیکولر ریاست کا تاثر دینے کی کوششوں کے باوجود بھارت اقوام متحدہ کے پر پورا نہیں اترتا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بننے کیلئے 129 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے جو اسے حاصل نہیں۔ پاکستان کا اس حوالے سے موقف تھا کہ سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بننے کیلئے مدت مقرر کی جائے اور سکیورٹی کونسل کے رکن بننے کیلئے انتخاب ہر 2 یا 5 سال بعد کروایا جائے، بھارت ہمیشہ سے سکیورٹی کونسل کی قرارداوں کی کھلی خلاف ورزی کرتا آیا ہے اس لیے اسے سکیورٹی کونسل کا مستقل ممبر بننے کا حق نہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کو سکیورٹی کونسل میں مستقل رکنیت حاصل کرنے کیلئے دوتہائی سے بھی کم اکثریت حاصل ہے جبکہ اسے اب امریکہ کی حمایت بھی حاصل نہیں رہی جبکہ پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا جا رہا ہے، اسے افریقی یونین اور عرب لیگ کی حمایت بھی حاصل ہے۔
یاد رہے کہ بھارت سلامتی کونسل کا دو برسوں کے لیے غیر مستقل رکن ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے صرف پانچ مستقبل رکن ہیں: امریکہ، چین، برطانیہ، روس اور فرانس اور ویٹو کی طاقت صرف مستقل اراکین کے پاس ہوتی ہے، یعنی وہ کسی بھی فیصلے کو انفرادی سطح پر روک سکتے ہیں جبکہ سلامتی کونسل کے 10 عارضی ممبران کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11securitycouncisindia.jpg