
سپریم کورٹ پر حملے میں موجودہ وزیراعظم شہبازشریف کا کیا کردار تھا؟ مونس الٰہی نے اپنے ماموں چوہدری شجاعت کی کتاب سے اقتباس شئیر کردیا۔
چوہدری شجاعت جو آج کل شہبازشریف کے اتحادی ہیں اور انکے صاحبزادے چوہدری سالک شہبازحکومت میں وزیر ہیں ۔ مونس الٰہی نے چوہدری شجاعت کی کتاب "سچ تو یہ ہے "کا ایک صفحہ شئیر کیا ہے۔
چوہدری شجاعت کی کتاب کے اقتباس کے مطابق 28نومبر1997،سپریم کورٹ حملہ آوروں کولاؤڈسپیکرپرقیمہ کےنانوں کی یہ دعوت شہبازشریف خوددےرہےتھے اور کہہ رہے تھے کہ"پنجاب ہاؤس جاکرقیمہ کےنان کھائیں"
https://twitter.com/x/status/1640651150989860865
مونس الٰہی نے مزید کہا کہ اب قانون کو قیمہ کا نان سمجھنے والوں کے دن گئے۔
چوہدری شجاعت نے کتاب میں لکھا تھا کہ نون لیگ کی طرف سے سپریم کورٹ پر حملے کے ماسٹرمائنڈ کے بارے میں سب کو علم تھا لیکن قربانی کے بکروں کے طور پر بعد میں میاں منیر احمد،طارق عزیز، میاں معراج دین اورچوہدری اختر رسول کے نام دے دئیے گئے۔
چوہدری شجاعت کی اس کتاب کے مطابق سپریم کورٹ پر حملے سے پیشتروزیر اعظم نوازشریف چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ٹیلی فون ٹیپ کرارہے تھے۔چیف صاحب نے اپنے بیڈ روم میں نصب کرائی گئی ڈیوائس سمیت دوسرے ثبوت اکٹھے کرلئے جن کے بارے میں وہ پریس کانفرنس میں سب کچھ بتانا چاہتے تھے ۔

نوازشریف کو پتہ چلاتو بڑے پریشان ہوئے چنانچہ ان کے کہنے پر میں اور خالد انورایڈوکیٹ چیف جسٹس کو منانے ان کے گھر گئے۔ہماری درخواست پر وہ پریس کانفرنس نہ کرنے پر راضی ہوگئے مگر اپنے بیڈروم کے سائیڈٹیبل کے نیچے لگی ہوئی ریکارڈنگ ڈیوائس انہوں نے ہمیں بھی دکھائی تھی۔
چوہدری صاحب صفحہ 152پر لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب سے فرمائش کی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالیں کہ چیف جسٹس سجادعلی شاہ کو پارلیمنٹ کی کسی استحقاق کمیٹی میں بلواکران کی سرزنش کی جائے۔نوازشریف نے گوہر ایوب کو اپنی گاڑی بٹھایااور گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر کہا،کوئی ایسا طریقہ نکالیں کہ چیف جسٹس کم ازکم ایک رات کیلئے جیل بھیج دیں۔گوہر ایوب نے کہاکہ خداراایسی باتیں نہ کریں کہ پورانظام ہی زمین بوس ہوجائے مگر نوازشریف نے گوہر ایوب کی نصیحتوں پر کان نہ دھرے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/moonsiahahasa.jpg