
روزنامہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی و ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے ایڈمسنٹریٹر کےعہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گٹر باغیچہ کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت سے تلخ کلامی اور برہمی کے اظہار پرسپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کوعہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا تاہم ان کی جانب سے غیرمشروط معافی مانگے پر سپریم کورٹ نے مرتضی وہاب کو سیاسی تعلق اور دباؤ سے بالاتر ہوکر ذمہ داری ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے بھی عدالت سے استدعا کی تھی کہ مرتضیٰ وہاب نوجوان ہیں،انہوں نے معافی بھی مانگ لی ہے، ان کی معافی قبول کی جائے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مرتضی وہاب ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے اب سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ سیاسی ایجنڈا لے کرعدالت آتے ہیں،آپ کو کوئی پوچھنے والا نہیں، آپ مائی باپ ہیں۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے عہدے سے برطرفی کے حکم کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چیف جسٹس کا حکم ہے کہ عہدے سے ہٹایا جائے ،اس کو تسلیم کرتے ہیں۔
انھوں نے عدالتی کارروائی سے متعلق بتایا کہ گٹرباغیچہ کیس کی سماعت میں نکات کے ساتھ بات کررہا تھا اور دلائل میں احترام تھا۔ کسی کے خلاف فیصلہ کرنے سے پہلے اس شخص کو بھی سن لینا چاہئے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ عدالت نے جب تمام چیزیں دیکھیں تو ان کو بھی اندازہ ہورہا ہے کہ گٹر باغیچہ کی زمین پارک کے لیے قرار دینے کی کوئی سرکاری دستاویز نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ عدالتوں کے لیے ہمیشہ احترام کیا ہے اور اس عدالت کو اپنا سمجھتے ہیں۔ کبھی غلط چیز کرنے پر یقین نہیں کرتا، شہر کے لیے جو کرسکتا ہوں، کروں گا۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ شہر کی خدمت کرنا اعزاز ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اگر جارحانہ رویہ ہو تو معذرت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/murtaza.jpg