سٹے بازی اور مصنوعی قلت کے باعث چینی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ

aX1476uM.jpg


چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام لوگوں کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال دیا ہے، جس کی بنیادی وجہ سٹے بازی اور مصنوعی قلت بتائی جا رہی ہے۔ گزشتہ بیس دنوں میں چینی کی ایکس مل قیمت 115 روپے سے بڑھ کر 125 روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت 125 روپے سے بڑھ کر 140 روپے تک جا پہنچی ہے۔

ذرائع کے مطابق، گزشتہ سال کی نسبت چینی کی پیداوار میں 6 سے 7 لاکھ ٹن کمی ہونے کی افواہوں کے باعث مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔ پنجاب کے سٹے بازوں نے دسمبر کے لئے چینی کی فیوچر ٹریڈ 128 روپے اور جنوری کے لئے 133 روپے مقرر کردی ہے، جس سے توقع ہے کہ آئندہ چینی مزید مہنگی ہونے کی ممکنہ پیشگوئی کی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے سات لاکھ نوے ہزار ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی ہے، جن میں سے تین لاکھ 70 ہزار ٹن کی ایکسپورٹ ہو چکی ہے۔ تیس نومبر تک ملک میں چینی کا اسٹاک سات لاکھ 66 ہزار میٹرک ٹن تھا، جس میں سے چار لاکھ 13 ہزار میٹرک ٹن کی ایکسپورٹ ہونی ہے۔

نومبر کے آخری دو ہفتوں کی صورت حال کے مطابق، کرشنگ سے صرف ایک لاکھ 83 ہزار ٹن چینی کی پروڈکشن ہی ہوسکی، جبکہ یومیہ پروڈکشن 13 ہزار ٹن رہی جب کہ ملک میں روزانہ کی کھپت 18 سے 20 ہزار ٹن ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پنجاب اور مرکزی حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آئندہ صورت حال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔ شہریوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔​
 

Back
Top