
صحافی محمد مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف £190 ملین کیس کا فیصلہ پیر کو سنایا جائے گا۔ میری معلومات کے مطابق یہ فیصلہ پیر کو نہیں بلکہ جنوری کے کسی وقت سنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق، حکومتی سیٹ اپ نہیں چاہتا کہ معاملات کو اسی طرح خراب کیا جائے جیسے انتخابی ڈیڈ لائن کے چند گھنٹوں کے اندر تین کیسز کے فیصلے جلد بازی میں سنائے گئے تھے۔
محمدمالک کے مطابق بظاہر حکومتی سوچ یہ ہے کہ فیصلے کو اس حد تک بہتر بنایا جائے کہ عمران خان کی ٹیم کی جانب سے ممکنہ قانونی چیلنج کا سامنا کر سکے۔ میرا اندازہ ہے کہ حکومت کے لیے اصل مسئلہ عمران خان کی ٹیم کا قانونی چیلنج نہیں بلکہ یہ ہے کہ ہائی کورٹ سطح کی عدلیہ اب بھی ان کے خلاف ہے۔
https://twitter.com/x/status/1870377830540091896
عمران خان کے لیے 10 سال کی سزا کی بات کی جا رہی ہے، لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہوگا جب انہیں جیل کی سزا دی جائے گی، اور اب تک وہ عدالتی ریلیف حاصل کرکے دوسری طرف کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں اس بار کیا ہوتا ہے، جبکہ 9 مئی کے کیسز کو "مستقبل کے استعمال" کے لیے پس پردہ رکھا جا رہا ہے۔
اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے کہا کہ ہ کیا فیصلہ جج صاحب لکھ رہے یا حکمران سیٹ اپ ؟؟
صحافی محمد عمران نے تبصرہ کیا کہ اچھا سمجھنے والی بات یہ بھی ہے کہ "انہیں" بھی پتہ ہے کہ کیسز میں سزائیں سنائے جانے سے اب عوامی بیانیہ بنانا ممکن نہیں، ڈھائی سال سے جاری سرکس نے عوام کو اتنا تو بتا اور سکھا دیا ہے کہ عمران خان محض کسی مقدمے میں سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے جیل میں نہیں اور ان کی رہائی کیلئے محض عدالتی فیصلے کافی نہیں بلکہ قبولیت مقصود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن پھر بھی وہ عمران خان کو عوام سے دور ۔۔ جیل میں قید رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ہار نہیں مان رہا ۔۔
https://twitter.com/x/status/1870422509847285954
ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ ویسے تو عدالت نے کہہ رکھا ہے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ پیر کو سنایا جائے گا ۔۔۔ لیکن ذرائع سے جو خبر چلی ہے نہیں سنایا جائے گا ۔۔۔ تو پھر دیکھتے ہیں ذرائع زیادہ مضبوط ہیں یا عدالت کا کہنا زیادہ مضبوط ہو گا
https://twitter.com/x/status/1870409496910016907
انہوں نے محمد مالک کو قوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد احتساب عدالت تک یہ بات ابھی نہیں پہنچی کیونکہ وہ ابھی بتا رہے ہیں پیر کو ہی فیصلہ سنایا جائے گا ۔۔۔ لیکن ہو سکتا ہے وہاں تک یہ بات پہچے تو پھر
https://twitter.com/x/status/1870396554017726576
احمد وڑائچ نے ردعمل دیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا فیصلہ جج صاحب لکھ رہے یا حکمران سیٹ اپ ؟؟
https://twitter.com/x/status/1870382898890543536
ذیشان سید نے تبصرہ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت مقدمہ پر اسٹبلشمنٹ کے قریبی صحافیوں کا اس طرح خبر دینا،، کوئی اچنبھے کی بات نہیں مگر یہ تو کنفرم ہوا کہ سیاسی رہنماؤں کو سزائیں عدالتیں نہیں اسٹبلشمنٹ دے رہی،، عدالتیں تو بس ایک بہانہ ہے
https://twitter.com/x/status/1870486387235209294
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/malai1h11i13.jpg