
اگر اپنے مرحوم دوست کیلئے آپ نے کچھ آرٹیکل لکھے تو کیا بطور صحافی یادوست وہ آپ کا فرض نہیں تھا: اہلیہ شہید ارشد شریف
شہید صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ عباسی اور سینئر صحافی وتجزیہ کار رؤف کلاسرہ ٹویٹر پر آمنے سامنے آ گئے۔ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب ایک ٹویٹر صارف فیاض شاہ نے اپنے شہید صحافی ارشد شریف اور رئوف کلاسرا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: رؤف کلاسرا کا شمار ارشد شریف کے قریبی دوستوں میں ہوتا تھا، اچھا دوست بچھڑ جائے تو زندگی اندھیر ہو جاتی ہے۔
میں اپنی معلومات کے لیے پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ کلاسرہ صاحب نے ارشد شریف کو انصاف دلوانے کے لیے آج تک کتنے ٹی وی پروگرامز اور وی لاگ کیے؟ آخری بار انہوں نے ارشد شریف کے لیے ٹویٹ کب کی تھی؟ جب پورا پاکستان چیف جسٹس اور یونائیٹڈ نیشنز کو خط لکھ رہا تھا کیا کلاسرا صاحب نے بھی اس میں حصہ لیا؟
https://twitter.com/x/status/1645847489193586688
سینئر صحافی رئوف کلاسرا نے فیاض شاہ کے ٹویٹر پیغام کے جواب میں لکھا کہ: میں نے بیسویں پروگرامز کیے، کالمز لکھے، اس کی جان بچانے کی پوری کوشش کی۔ ثبوت میں نے ٹوئیٹس کیے ہیں! آپ نے میرے خلاف ٹوئٹس کرنے سے پہلے ریسرچ نہیں کی۔مجھے اپروچ نہیں کیا، ہزاروں لاکھوں لوگوں کے ذہن میں میرے خلاف نفرت بھری، اس پر آپ کے خلاف FIA/عدالت میں مقدمہ کرا رہا ہوں۔
https://twitter.com/x/status/1646108544570384385
رؤف کلاسرا کے جواب پر شہید صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کلاسرہ صاحب ! میں نے اور ارشد نے آپ کو بڑے بھائی کا درجہ دیا، جہاں تک مجھے یاد ہے آپ نے تو مجھ سےتعزیت تک نہیں کی اور اگر اپنے مرحوم دوست کےلیےکچھ آرٹیکل لکھے تو کیا بطور صحافی یادوست وہ آپ کا فرض نہیں تھا اور ارشد اپنے ٹویٹس کی وجہ سے قتل نہیں ہوا وہ اپنی تحقیقاتی صحافت کی وجہ سے قتل ہوا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1646164863025127424
https://twitter.com/x/status/1646174728770682880
جویریہ صدیق نے مزید لکھا کہ میرے ساتھ آپ کا کالم ایک ہی صفحے پر شائع ہوتا ہے آپ نے مجھ سے بھابھی اور کولیگ ہونے کے باوجود تعزیت نہیں کی۔ آپ نے مجھ پر منفی مہم کا جھوٹا الزام لگادیا۔ مجھے بے اولاد ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں۔ بس میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتی ہوں۔
https://twitter.com/x/status/1646187739363315712
رؤف کلاسرا کے ٹویٹر پیغام پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی غصے کا اظہار کیا اور انہیں کم ظرف قرار دے دیا۔ صحافی عمران افضل راجہ نے فیاض شاہ پر مقدمہ درج کروانے کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: اتنا بڑا طوفان اٹھا رہا تھا کالمز میں مگر ارشد شریف شہید کی فیملی سے تعزیت تک نہیں کی ؟ ایک بار بھی ان کے گھر تک نہیں گیا ؟؟ کیا ہم نہیں جانتے یہ کن لوگوں کے ڈر اور ریکی کی وجہ سے نہیں گیا ؟ ہم سب اصلیت جانتے ہیں مگر خاموش تھے۔ آج فیاض شاہ نے پول کھول دی ۔
https://twitter.com/x/status/1646201025643134996
میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے لکھا کہ: اس میں ایف آئی آے کہاں سے آگیا؟ اتنے سے سوال پر ایف آئی اے نے کس قانون کے تحت مقدمہ درج کرنا ہے؟ لوگوں کی توقعات کی عین مطابق محض سوال پوچھنا کسی کے خلاف نفرت بھرنے کے مترادف کیسے ہوا؟ یہ کسی صورت بھی کسی قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں۔
https://twitter.com/x/status/1646167863361716231
سالار سلطانزئی نے لکھا کہ: ہمیں مقدمات کی عادت ہے اب کلاسرا صاحب! صبح شام لوگوں کے خلاف پروگرام کرتے ہو، آپ سے کوئی سوال پوچھے تو توہین کے پرچے! اتنی چھوئی موئی طبیعت ہےتودبئی جا کر بیٹھ جائو آپ بھی کسی شیخ کی حفاظت میں۔ کچھ طاقت ملے تو اس کا اس طرح استعمال کم ظرفی ہے! کرو کیسز ہم اپنےبھائی کےساتھ کھڑےہونگے۔
https://twitter.com/x/status/1646173800604774401
صبا زاہد نے لکھا کہ: ہمارے بھائی فیاض نے صرف پوچھا ہے آپ سے کلاسرا صاحب ! سوال کا جواب مقدمہ نہیں ہوتا۔ تفصیل دیں وی لاگز کی! بدمعاشوں والا رویہ ایک صحافی کو زیب نہیں دیتا ۔ ایک عام پاکستانی سے اتنا خوف، اس کی آواز پر لوگوں کے دل مخالف ہوں گے؟ عوام اندھے نہیں ہیں، سب پر مقدمہ کریں گے؟
https://twitter.com/x/status/1646166852006019080
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13raufklasldhnmkiiii.jpg