
صوبہ سندھ کے گوداموں سے گندم غائب ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں 81 کروڑ روپے کی گندم کے غائب ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں تین فوڈ افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، سندھ کے گوداموں سے گندم کی عدم دستیابی نے مارکیٹ میں اس کی قیمتوں پر منفی اثر ڈالا ہے۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق 81 کروڑ روپے کی گندم کی کرپشن کے الزام میں دو فوڈ سپروائزر اور ایک اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی برطرفی عمل میں آئی ہے۔
ایسے میں، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر محمد عاقل کو 22 کروڑ 28 لاکھ روپے کی کرپشن میں ملوث ہونے پر برطرف کیا گیا، جبکہ فوڈ انسپکٹر فہیم اظہر کو 1 کروڑ 79 لاکھ روپے کی کرپشن میں اور فوڈ انسپکٹر ذوالفقار علی لاکھیر کو 57 کروڑ 25 لاکھ روپے کی کرپشن کرنے پر نوکری سے نکالا گیا۔
یہ واضح کیا گیا ہے کہ مئی 2024 میں سندھ کے گوداموں سے 4 ہزار ٹن گندم غائب ہونے کا بڑا اسکینڈل بھی سامنے آیا تھا۔ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے صوبے میں گندم کی پیداوار میں واضح کمی ہوئی، جس کی تلافی کے لیے بڑی مقدار میں گندم درآمد کی گئی۔ تاہم، گزشتہ دو سالوں کے دوران تقریباً 4 ہزار ٹن گندم سرکاری گوداموں سے "چوری" کی گئی۔
یہ مبینہ چوری محکمہ خوراک سندھ کے عملے کی ملی بھگت سے ہوئی، جس کی تصدیق وزیر اعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی مرتب کردہ رپورٹ میں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، گوداموں میں مجموعی طور پر 3 ارب 22 کروڑ روپے کی گندم خراب ہوئی، جو اس معاملے کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ واقعات صوبے میں خوراک کی دستیابی کو متاثر کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کو اصلاحاتی اقدامات کرنے کی ضرورت کا اندازہ ہوتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/4P1V5Mx/gandum.jpg