
معیشت کے استحکام کے لیے بنائی گئی پالیسیوں اور اہداف کے حوالے سے ہم صحیح ڈگر پر چل رہے ہیں، ہم سمجھداری کے ساتھ فیصلے کرتے رہے تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ معیشت کے استحکام کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے، یہ راستہ اب اور بھی مشکل ہے لیکن پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ملک میں تباہی سے نپٹنے میں ابھی اور وقت لگے گا لیکن زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ اور معیشت کے استحکام کے لیے بنائی گئی پالیسیوں اور اہداف کے حوالے سے ہم صحیح ڈگر پر چل رہے ہیں، ہم سمجھداری کے ساتھ فیصلے کرتے رہے تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ملک کو 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جو اب 30 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، کریڈٹ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھا، بانڈ کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی لیکن دو ہفتوں کے دوران مارکیٹ معمول پر آ جائے گی۔ کپاس جیسی دیگر درآمدات میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس کو 4 ارب ڈالر اور برآمدات کی مد میں بھی نقصان ہوا اس کے باوجود زرمبادلہ ذخائر میں 4 ارب ڈالر تک اضافہ ہو گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 4 ارب ڈالر سے زیادہ کے بین الاقوامی مالیاتی ذرائع کو محفوظ کیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر سے رواں مالی سال تقریباً 5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی ہو رہی ہے جبکہ تیل کے 1 ارب ڈالر کی موخر ادائیگی کی سہولت حاصل کرنے کے لیے ایک قریبی دوست ملک سے جلد از جلد قانونی دستاویز پر دستخط کر لیے جائیں گے۔
دریں اثنا ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نجے بن حسنی اور ورلڈ بینک کے انرجی پروگرام لیڈر ٹیوٹا کاسینیکو نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے فنانس ڈویژن میں ملاقات کی جس میں عالمی بینک کے آر آئی ایس ای II اور پی اے سی ای II پروگرامز پر تبادلہ خیال ہوا۔
ملاقات میں ایف بی آر کے اعلی حکام کے علاوہ وزارت خزانہ انرجی ڈویژن بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو آر آئی ایس ای II اور پی اے سی ای II پروگرامز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور اب تک کے حاصل کردہ اہداف پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mifth1i1h1h121.jpg