
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے سعودی عرب سے دوری اختیار کرنے کے جواب میں اپنے ملک کوچین اور روس کے قریب کرنے کی دھمکی دیدی ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق اقتدار میں آنے کے بعد سے، بائیڈن انتظامیہ نے سعودی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کی اور ولی عہد شہزادہ محمد سے کنارہ کشی اختیار کی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بائیڈن نے ابھی تک محمد بن سلمان سے ملاقات نہیں کی۔
اسی طرح فروری 2021 میں، امریکہ نے درجنوں سعودیوں پر پابندیاں عائد کیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے مصنف جمال خاشقجی کے قتل میں کردار ادا کر رہے تھے۔
وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکہ کےان اقدامات کے بعد سعودی فرمانروا شاہ سلمان، ولی عہد محمد بن سلمان اور اہم مشیروں کے درمیان گزشتہ سال اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں امریکہ کو ممکنہ ردعمل اور سعودی عرب کے مستقبل کی خارجہ پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا کہ اجلاس میں امریکی انتظامیہ کو خوش کرنے کیلئے سیاسی قیدیوں کی رہائی کی تجویز سامنے آئی مگر ولی عہد محمد بن سلمان نے اس کومسترد کرتے ہوئے جارحانہ ردعمل دینے کی تجویز دی اور کہا کہ سعودی عرب کو روس اور چین کے ساتھ اتحاد مضبوط کرنے کی دھمکی دینی چاہیے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ولی عہد نے واقعی امریکہ کو چین اور روس کی طرف بڑھنے کی دھمکی دی تھی، لیکن یہ واضح ہے کہ سعودی عرب گزشتہ سال سے چین کے قریب تر ہوا ہے، اور دونوں ملکوں کے درمیان فوجی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر تعلقات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/saudi-11h1h1.jpg