
ریاض: سعودی عرب نے رواں سال اب تک 21 پاکستانیوں سمیت 100 سے زائد غیر ملکیوں کو سزائے موت دی ہے، جو گزشتہ دو سالوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق 2022 اور 2023 میں سعودی حکام نے ہر سال 34 غیر ملکیوں کو سزائے موت دی تھی، لیکن رواں سال یہ تعداد تیزی سے بڑھ کر 101 تک پہنچ گئی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق حالیہ کیس میں ایک یمنی شہری کو منشیات اسمگلنگ کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والے زیادہ تر غیر ملکیوں کا تعلق منشیات سے متعلق جرائم سے ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں سال سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں میں 21 پاکستانی، 20 یمنی، 14 شامی، 10 نائجیرین، 9 مصری، 8 اردنی، اور 7 ایتھوپیئن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سوڈان، بھارت اور افغانستان کے 3،3 شہریوں، جبکہ سری لنکا، اریٹیریا، اور فلپائن کے ایک، ایک شہری کو بھی سزائے موت دی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے سعودی عرب میں سزائے موت پر عمل درآمد میں اضافے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کو بین الاقوامی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی سعودی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے سعودی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سزائے موت کے قوانین پر نظر ثانی کرے اور اس کے استعمال کو محدود کرے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/JxBtp4G/hang.jpg