سستی بجلی کی موجودگی کے باوجود مہنگی بجلی کی خریداری کا انکشاف

UV3535gxI.jpg


اسلام آباد: سستی بجلی کی دستیابی کے باوجود نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کی جانب سے مہنگی بجلی خریدنے پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل، شاہد ریاض نے اس معاملے کی جانب توجہ دلائی ہے کہ کینپ 2 اور 3 میں قابل قدر مقدار میں سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے۔

شاہد ریاض نے بتایا کہ گزشتہ سال، نیشنل گرڈ کو کینپ سے 22 ارب یونٹس بجلی فراہم کی گئی، جس سے تقریبا 2.5 ارب ڈالر کی بچت ہوئی۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کینپ دو اور تین ملک کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھروں میں شامل ہیں، جو کراچی کو 2200 میگاواٹ بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کینپ میں بجلی پیدا کرنے کا فیول کا خرچ صرف ڈیڑھ روپے ہے، جبکہ دیگر اخراجات شامل کر کے یہ قیمت 15 روپے فی یونٹ بنتی ہے۔ بدقسمتی سے، این پی سی سی نے سستی بجلی کے بجائے مہنگی بجلی خریدنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔

شاہد ریاض نے واضح کیا کہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی تیل سے تیار کی جاتی ہے، جس کی لاگت 31.66 روپے فی کلو واٹ ہے، جبکہ آر ایل این جی سے تیار ہونے والی بجلی کی قیمت 24.15 روپے اور امپورٹڈ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 20.67 روپے فی یونٹ ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر، ماہرین کا کہنا ہے کہ این پی سی سی کو فوری طور پر کینپ کی سستی بجلی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے میں تبدیلی کرنی چاہیے، تاکہ عوام کو بجلی کی بلوں میں کمی کا فائدہ پہنچایا جا سکے۔​
 

Back
Top