
لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ساہیوال میں ملزمان کی بریت کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے مقتول کے بھائی جلیل پر اظہار برہمی کیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ نے سانحہ ساہیوال کے بعد میڈیا پر بڑا شور مچایا، عدالتوں پر کیسز کا بوجھ ڈال دیتے ہوئے ملزمان کے ساتھ صلح کرلی گئی، لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔
https://twitter.com/x/status/1473201439438778369
واضح رہے کہ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1473197962838740996
یاد رہے کہ سی ٹی ڈی نے ساہیوال میں کارسواروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس میں ایک فیملی سوار تھی، کمسن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئی تھیں۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی تحقیقات نے کیس کی شکل بدل دی، سانحہ ساہیوال کی تفتیش حقائق کو مدنظر رکھ کی نہیں کی گئی۔ جے آئی ٹی نے ویڈیوز سمیت دیگر شواہد ملحوظ خاطر نہیں رکھا، اہم گواہوں کو بھی زیر غور نہیں لایا گیا۔
سپریم کورٹ میں مقتول کے بھائی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اور گولیوں کے خول قبضے میں نہیں لیے گئے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔
جب کہ سانحہ ساہیوال اور انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا تھا،عدالت نے تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا، ملزمان کے وکلا کی سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3shaiwalcakhc.jpg