
خانیوال سانحہ نے گزشتہ سال سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شہری کی ہلاکت کے سنگین واقعے کی یاد تازہ کردی جس میں ایک شخص کو ایک مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی بے حرمتی پر درخت کیساتھ باندھ کر پتھر مار مار کر قتل کردیا۔
بتایا جارہا ہے کہ مرنیوالا مشتاق نامی شخص ذہنی طور بیمار تھا ۔ واقعہ کے بعد پنجاب پولیس اور حکومت حرکت میں آئی تو مذکورہ شخص کے قتل کے ایک دن بعد اتوار کی شام تک 120 سے زائد چھاپوں کے دوران 85 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
مقتول مشتاق کے والدہ اپنے بیٹے کی موت پر صدمے سے دوچار ہے جس کا کہنا تھا کہ میرا 38 سال کا بیٹا اسکے تین بچے ہیں انکا کون والی وارث بنے گا؟ کراچی سے خانیوال میرا بیٹا مجھ سے ملنے آیا تھا اسے ماردیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1492944069844156427
مقتول کی والدہ نے حکومت نے انصاف کا مطالبہ کیا۔
مقتول کے اہلخانہ کے مطابق اسے اتنی بری طرح مارا گیا تھا کہ اس کی کھوپڑی سے مغز باہر آگیا تھا، اس کے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کاٹ دی گئی تھی
مقتول کے بڑے بھائی نے بتایا کہ مقتول 17 سے 18 سال سے ذہنی بیماری میں مبتلا تھے اور گزشتہ ماہ گاؤں واپس آنے سے پہلے تک کراچی میں دوسرے بھائی کے ساتھ رہ رہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ برسوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہے لیکن صحت یاب نہیں ہو سکے، مقتول کی بیوی نے اسی معاملے پر طلاق لے لی تھی جبکہ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی بھی ہے جبکہ اہل علاقہ مقتول کی ذہنی حالت کے بارے میں جانتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز وہ سگریٹ خریدنے گئے تھے، شام تک واپس نہیں آئے اور بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ انہیں توہین مذہب کے الزام میں قتل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہجوم نے پولیس کی موجودگی میں ان کے بھائی کو پتھر مار مار کر ہلاک کیا گیا اور انہیں بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/waldi1i1211.jpg