سابق چیف جسٹس کی آڈیو ٹیپ کی اصلیت سامنے آنے پر احمدنورانی کا ردعمل

noorani-reacii11.jpg


سابق چیف جسٹس کی آڈیو ٹیپ کے معاملے پر بھانڈا پھوٹنے پر احمد نورانی کا ردعمل۔۔ آڈیوٹیپ کے دعوے پر قائم

گزشتہ روز سماء ٹی وی کے صحافی سہیل رشید نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ لیکڈ آڈیو کی حقیقت عوام کے سامنے رکھ دی اور یہ بتادیا کہ آڈیو ٹیپ بنانے کیلئے سابق چیف جسٹس کی کون کونسی تقاریر سے الفاظ اٹھائے گئے جو انہوں نے مختلف تقریبات میں کی تھیں۔

مختلف تقایر سے الفاظ اٹھاکر آڈیو جوڑنے کے اس عمل کو سماء ٹی وی نے اسے کہیں کی اینٹ اور کہیں کا روڑا قرار دیا۔۔ صحافی سہیل رشید کے مطابق یہ آڈیو کلپ بنانے کیلئے 2015 اور 2016 کی سابق چیف جسٹس کی تقاریر استعمال کی گئی تھیں۔


اس پر انصارعباسی نے ایک ٹوئٹر پیغام لکھا جس میں انکا کہنا تھا کہ "احمد نورانی کی ثاقب نثار کے متعلق مبینہ وڈیو کے بارے میں سماء نیوز کی تحقیق نے معاملہ کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔ کون سچ بول رہا ہے کون جھوٹ اس کا فیصلہ صرف اور صرف آزادانہ انکوائری کے ذریعے ہی ہو گا۔ چیف جسٹس اس معاملہ پر انکوائری کا حکم دیں"۔

https://twitter.com/x/status/1462839320449007617
اس پر احمد نورانی نے مختلف تاویلیں اور وضاحتیں پیش کیں۔

تاویلیں پیش کرتے ہوئے احمد نورانی کا کہنا تھا کہ "کسی بھی تازہ بیان میں بولےگئےمختلف الفاظ کوماضی کےبیانات میں ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ میں نےآڈیو چھپا کر نہیں رکھی، باقاعدہ جاری کی ہے۔ وقت ضائع کرنےکی بجائےاصل طریقہ یہ ہوگاکہ میری آڈیوکا فورنزک کروا کر اسےغلط ثابت کردیاجائے۔ میں نے ایک بڑے ادارےکی فارنزک رپورٹ باقاعدہ جاری کی ہے"۔

https://twitter.com/x/status/1462840095040491522
ایک آن لائن ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "مجھے اس بات پر ہنسی آ رہی ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ اس آڈیو کو کاٹ چھانٹ کرکے بنایا گیا کیونکہ میں نے جس امریکی فرانزک لیب سے اسے چیک کرایا اس نے اپنی مکمل رپورٹ میں کہا ہے کہ اس میں کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ " میری یہ ذمہ داری تھی کہ میں اپنی اس خبر کیلئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا بھی موقف حاصل کروں۔ اس مقصد کیلئے میں نے انھیں ٹیلی فون کیا اور تمام باتیں ان کے گوش گزار کیں تو انہوں نے پورے وثوق کیساتھ کہا کہ کیس کے دوران ان سے کبھی کسی فوج کے بندے نے رابطہ نہیں کیا۔ عدلیہ پر کسی قسم کا دبائو نہیں تھا"۔
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
علیم خان کے چینل کی تحقیق کے بعد اس بات کی ضرورت زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ اس کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں ، نام نہاد ایکسپرٹس کی بجائے دو تین لیبارٹریوں سے اس کا تجزیہ کیوں نہیں کروا لیتے؟؟
 

mian_ssg

Senator (1k+ posts)
I am from Forensics Science field. The evidence we present in the court is call Expert Evidence. It is a kind of Circumstantial Evidence and hence can be used to make judgements if it is convergent with Direct Evidence and other circumstantial evidence from similar media or other sources. Circumstantial Evidence alone is not sufficient to draw a conclusion. Moreover, one has to provide the original media for digital forensics. Any digital forensics done on a copy and the consequent conclusions drawn from it don't carry enough weight.
For the consumption of press, it might be OK. But for courts it is nothing. I can give it in written that NS will never present it in the court of law.
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
علیم خان کے چینل کی تحقیق کے بعد اس بات کی ضرورت زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ اس کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں ، نام نہاد ایکسپرٹس کی بجائے دو تین لیبارٹریوں سے اس کا تجزیہ کیوں نہیں کروا لیتے؟؟
Dheet honay ki b koi limit nhn
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
علیم خان کے چینل کی تحقیق کے بعد اس بات کی ضرورت زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ اس کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں ، نام نہاد ایکسپرٹس کی بجائے دو تین لیبارٹریوں سے اس کا تجزیہ کیوں نہیں کروا لیتے؟؟
پٹواریوں کے چینل جیو نیوز کے صحافی احمد نورانی پر اندھا اعتماد کیا جا سکتا ہے، اندھا پٹواری
B4F7BF44-7528-475F-A6D7-89CD81EFDE04.jpeg
 

Attachments

  • 033D1D9D-D055-48ED-8B78-DCEEF8830FB8.jpeg
    033D1D9D-D055-48ED-8B78-DCEEF8830FB8.jpeg
    131.1 KB · Views: 30

Back
Top