سابق جج رانا شمیم کا بیان حلفی عدالتی ریکارڈ کے برعکس نکلا

fact0010101.jpg


سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے انکشافات نے تہلکہ مچایا ہوا ہے لیکن نجی ٹی وی جی این این کے مطابق رانا شمیم کا بیان حلفی ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا،یعنی بیان میں جن تاریخوں اور ججز کا حوالہ دیا گیا ہے، ریکارڈ اس کے برعکس ہے،جی این این کو حاصل شدہ ریکارڈ میں رانا شمیم کے بیان میں تضادات سامنے آگئے ہیں۔

ریکارڈ کے مطابق سولہ سے بیس جولائی دوہزار اٹھارہ کو جسٹس عامر فاروق بیرون ملک تھے،ان تاریخوں کے دوران جسٹس عامر فاروق بینچ کا حصہ نہیں تھے،اس عرصے کے دوران ڈویژن بینچ جسٹس محسن اختر کیانی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل تھا۔

ریکارڈ کے مطابق اس دوران سنگل بینچ بھی جسٹس شوکت عزیز صدیقی ، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس گل حسن پر مشتمل تھے،جبکہ مریم نواز اور نواز شریف نے سولہ جولائی کو ضمانت کیلئے رجوع کیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1460650785956671494
ریکارڈ کے مطابق مریم نواز اور نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سترہ جولائی کو پہلی سماعت ہوئی جو اکتیس جولائی تک ملتوی کردی گئی تھی،تیئیس سے ستائیس جولائی دوہزار اٹھارہ کے دوران شوکت عزیز صدیقی ڈویژن بینچ کا حصہ تھے۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے بیان حلفی سے متعلق کیس میں رانا شمیم سمیت دیگر فریقین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔

رانا شمیم نے بی بی سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ اپنے بیان حلفی میں لکھی تحریر پر قائم ہیں،وہ بڑے عرصے سے اس بات کا بوجھ اپنے ضمیر پر لے کر چل رہے تھے،لیکن اب مزید اس بوجھ کو اٹھانے کی ہمت نہیں تھی اس لیے انھوں نے اس واقعہ سے متعلق بیان حلفی پر سب کچھ کہہ دیا ہے۔

 
Last edited by a moderator:

Back
Top