Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
آج کل ہر طرف سائنس کا دور دورہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک دوسری دنیا بھی یہاں بستی ہے تعویز دھاگوں اور جادو ٹونوں کی دنیا . یہ دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی بہت سے دولتمند لوگوں نے اپنے لیے پیر رکھے ہوتے ہیں . یہاں تک کے لوگ فیکٹریوں کی حفاظت کے لیے بھی دم درود کا سہارا لیتے ہیں . ایسے لوگ کامیاب بھی رہتے ہیں جنہوں نے پیر رکھے ہوتے ہیں . ایسی ہزار ہا مشھور زمانہ مثالیں موجود ہیں جن میں لوگ اپنے مال اولاد کو کسی پیر کے وسیلے حاصل کیا سمجھتے ہیں . جیسا کہ ہمارے وزیر خزانہ اسحاق ڈار داتا علی ہجویری کے بہت بڑے ماننے والے ہیں
. یہ داتا دربار کا ہی قصہ ہے جہاں ایک شخص نے مجھے بتایا کہ اس کے ہاں اولاد نہیں تھی تمام تر ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا پھر وہ دربار آیا اور حضور داتا سرکار کے وسیلے اسے اولاد ملی . مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ ہندوں میں بھی روحانی عملیات یا جادو کرنے والے موجود ہیں . بھلا ایک آدمی جو کھوپڑی کی ہڈی لے کر پھرتا ہے اور گند کھا کر منتر پھوکتا ہے اس کے افعال کی سائنس میں کیا تشریح ہو گی . یہاں تک کے سائنس شیطان کو نہیں مانتی لیکن ترقی یافتہ ملک کے لوگ ہی اس کے نشان کے ٹیٹو بنواتے ہیں اور اب تو اس کا چرچ بھی کھل گیا ہے
اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ دنیا کی کسی ایجاد کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں . ایجادات کسی بھی سائنسی تھیوری کی مرہوں منت نہیں . ہم بھی اپنے تعلیمی کیریر میں کولمب چارج اور آواگیڈرو نمبر بھی دماغ ضایع کرتے رہے لیکن جب حقیقی دنیا میں پہنچے تو ان کی کوئی ایپلیکیشن ہی نہیں ملی . کرنٹ وولٹیج اور پاور ماپنے کے لیے میٹر موجود تھا اور ہم نے سارا کیرئر میٹرکس سے نمیرِکل سالو کرتے کرتے اپنی مت مار دی . یہاں ہر چیز کا اٹکل پچو بنا تھا جو ویسا نہیں تھا جو سائنس کی تھیوریوں میں تھا . چاہے کچھ ڈیزائن کرنا ہو یا پرابلم سالو کرنا ہو ہر چیز کا فیصلہ تجربات کی بنیاد پر .
ایڈیسن نے جب بلب ایجاد کیا تو وہ پگلا نہیں جانتا تھا کاپر کی رزسٹنس بہت کم ہوتی ہے اس نے ٹرمینل کے درمیان کبھی کاربن لگایا اور کبھی لکڑی جب وہ سویں تجربے پر پہنچا تو بلب بنانے میں کامیاب ہو گیا . کیا وہ کولمب چارج کا تصور جانتا تھا ، کیا وہ کرنٹ اور وولٹیج کا تصور جانتا تھا ... کیا اس نے کوئی تھیوری لکھی .... ایک ایجاد جس نے دنیا بدل دی .... بجلی کا موجد جسے یہ پتا نہیں تھا کرنٹ کیا ، رزسٹنس کیا ، وولٹ کیا اور پاور کیا نہ اس کے نام سے کوئی تھیوری منسوب نہ کوئی سائنس کا آرٹیکل ..... ایک کاروباری انسان .... انسانیت کا عظیم مسیحا.... دوسری طرف نام نہاد آئین سٹائن ایٹم بم کا موجود علمی کوڑھی جیسے سٹیون ہاکن ، ڈاکٹر ادالسلام اور ھود بھائی جیسے سائنسدان ...
جن کا انسانیت کی ترقی میں کوئی کردار نہیں . جن کی مشکل میتھ کے فارمولوں کا کسی ایجاد میں کوئی کردار نہیں .. ایک جھوٹا علم جھوٹ در جھوٹ ... دماغ خراب کرنے والی باتیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتیں باقی سب باتوں کو چھوڑتے ہیں اپنے اندر کے سمجھ آنے والے جذبات کی بات کرتے ہیں . انسان کے اندر موجود جذبات کی آخر کیا سائنس ہے . آخر کیسے ایک دم انسان غصے میں آگ بگولہ ہو جاتا ہے . آخر انسان کے دل میں کسی چیز کی چاہت کے پیدا ہونے کا کیا مطلب ہے .یا پھر نفرت کے جذبات کی کیا سائنس ہے .
جب سائنس ان جذبات کی تشریح نہیں کر سکتی جو ہمارے وجود کا حصہ ہیں تو ایسے علم کا کیا فائدہ . ایک ایسا علم جس کا انسان کو کوئی فائدہ ہی نہ ہو اس کا اتنا ڈھنڈورا کیوں پیٹا جاتا ہے . لوگوں کے دماغ میں راسخ کر دیا گیا یہ مردہ علم انسان کو مادیت کی طرف کھینچ رہا ہے . لوگ اپنے آپ کو سائنس کے دائرے میں قید کر رہے ہیں جب کہ یہ بھی دوسرے علوم کی مانند علم کی ایک شاخ ہے اس میں بھی غلطیاں ہیں اس کا بھی ایک محدود دائرہ کار ہے یہ بھی بہت سی چیزوں کی تشریح نہیں کر سکتی . پہلے جو ایٹم الیکٹران ، پروٹان پر مشتمل تھا اب اس میں ان سے بھی جھوٹے ذرے دریافت ہو گۓ ہیں کل کو ان سے بھی چھوٹے ذرے دریافت ہو سکتے ہیں
لیکن دریافت کے اس کھیل میں انسانیت کی کیا بھلائی . خدا نے فرمایا کہ اگر تمام سمندر سیاہی بن جائیں تو بھی اس کی تخلیق کی باتیں لکھنے کے لیے یہ سیاہی کم پڑ جاۓ ایسے تو تھیوریاں نکلتی رہیں گی تو کیا انسانت ان تھورسٹس کا پیچھا کرے یا ان عظیم لوگوں کا جن کے عمل کی بدولت کروڑوں لوگوں کی زندگی بدلی. آنے والے وقت میں لوگ ان بد دماغ تھیورستوں کی تھیوریاں سمجھنے میں دماغ برباد نہیں کریں گے بلکہ ایجاد کی بات سوچیں گے
. یہ داتا دربار کا ہی قصہ ہے جہاں ایک شخص نے مجھے بتایا کہ اس کے ہاں اولاد نہیں تھی تمام تر ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا پھر وہ دربار آیا اور حضور داتا سرکار کے وسیلے اسے اولاد ملی . مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ ہندوں میں بھی روحانی عملیات یا جادو کرنے والے موجود ہیں . بھلا ایک آدمی جو کھوپڑی کی ہڈی لے کر پھرتا ہے اور گند کھا کر منتر پھوکتا ہے اس کے افعال کی سائنس میں کیا تشریح ہو گی . یہاں تک کے سائنس شیطان کو نہیں مانتی لیکن ترقی یافتہ ملک کے لوگ ہی اس کے نشان کے ٹیٹو بنواتے ہیں اور اب تو اس کا چرچ بھی کھل گیا ہے
اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ دنیا کی کسی ایجاد کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں . ایجادات کسی بھی سائنسی تھیوری کی مرہوں منت نہیں . ہم بھی اپنے تعلیمی کیریر میں کولمب چارج اور آواگیڈرو نمبر بھی دماغ ضایع کرتے رہے لیکن جب حقیقی دنیا میں پہنچے تو ان کی کوئی ایپلیکیشن ہی نہیں ملی . کرنٹ وولٹیج اور پاور ماپنے کے لیے میٹر موجود تھا اور ہم نے سارا کیرئر میٹرکس سے نمیرِکل سالو کرتے کرتے اپنی مت مار دی . یہاں ہر چیز کا اٹکل پچو بنا تھا جو ویسا نہیں تھا جو سائنس کی تھیوریوں میں تھا . چاہے کچھ ڈیزائن کرنا ہو یا پرابلم سالو کرنا ہو ہر چیز کا فیصلہ تجربات کی بنیاد پر .
ایڈیسن نے جب بلب ایجاد کیا تو وہ پگلا نہیں جانتا تھا کاپر کی رزسٹنس بہت کم ہوتی ہے اس نے ٹرمینل کے درمیان کبھی کاربن لگایا اور کبھی لکڑی جب وہ سویں تجربے پر پہنچا تو بلب بنانے میں کامیاب ہو گیا . کیا وہ کولمب چارج کا تصور جانتا تھا ، کیا وہ کرنٹ اور وولٹیج کا تصور جانتا تھا ... کیا اس نے کوئی تھیوری لکھی .... ایک ایجاد جس نے دنیا بدل دی .... بجلی کا موجد جسے یہ پتا نہیں تھا کرنٹ کیا ، رزسٹنس کیا ، وولٹ کیا اور پاور کیا نہ اس کے نام سے کوئی تھیوری منسوب نہ کوئی سائنس کا آرٹیکل ..... ایک کاروباری انسان .... انسانیت کا عظیم مسیحا.... دوسری طرف نام نہاد آئین سٹائن ایٹم بم کا موجود علمی کوڑھی جیسے سٹیون ہاکن ، ڈاکٹر ادالسلام اور ھود بھائی جیسے سائنسدان ...
جن کا انسانیت کی ترقی میں کوئی کردار نہیں . جن کی مشکل میتھ کے فارمولوں کا کسی ایجاد میں کوئی کردار نہیں .. ایک جھوٹا علم جھوٹ در جھوٹ ... دماغ خراب کرنے والی باتیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتیں باقی سب باتوں کو چھوڑتے ہیں اپنے اندر کے سمجھ آنے والے جذبات کی بات کرتے ہیں . انسان کے اندر موجود جذبات کی آخر کیا سائنس ہے . آخر کیسے ایک دم انسان غصے میں آگ بگولہ ہو جاتا ہے . آخر انسان کے دل میں کسی چیز کی چاہت کے پیدا ہونے کا کیا مطلب ہے .یا پھر نفرت کے جذبات کی کیا سائنس ہے .
جب سائنس ان جذبات کی تشریح نہیں کر سکتی جو ہمارے وجود کا حصہ ہیں تو ایسے علم کا کیا فائدہ . ایک ایسا علم جس کا انسان کو کوئی فائدہ ہی نہ ہو اس کا اتنا ڈھنڈورا کیوں پیٹا جاتا ہے . لوگوں کے دماغ میں راسخ کر دیا گیا یہ مردہ علم انسان کو مادیت کی طرف کھینچ رہا ہے . لوگ اپنے آپ کو سائنس کے دائرے میں قید کر رہے ہیں جب کہ یہ بھی دوسرے علوم کی مانند علم کی ایک شاخ ہے اس میں بھی غلطیاں ہیں اس کا بھی ایک محدود دائرہ کار ہے یہ بھی بہت سی چیزوں کی تشریح نہیں کر سکتی . پہلے جو ایٹم الیکٹران ، پروٹان پر مشتمل تھا اب اس میں ان سے بھی جھوٹے ذرے دریافت ہو گۓ ہیں کل کو ان سے بھی چھوٹے ذرے دریافت ہو سکتے ہیں
لیکن دریافت کے اس کھیل میں انسانیت کی کیا بھلائی . خدا نے فرمایا کہ اگر تمام سمندر سیاہی بن جائیں تو بھی اس کی تخلیق کی باتیں لکھنے کے لیے یہ سیاہی کم پڑ جاۓ ایسے تو تھیوریاں نکلتی رہیں گی تو کیا انسانت ان تھورسٹس کا پیچھا کرے یا ان عظیم لوگوں کا جن کے عمل کی بدولت کروڑوں لوگوں کی زندگی بدلی. آنے والے وقت میں لوگ ان بد دماغ تھیورستوں کی تھیوریاں سمجھنے میں دماغ برباد نہیں کریں گے بلکہ ایجاد کی بات سوچیں گے
Last edited by a moderator: