
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کو ہدایت کی ہے کہ یہ آرڈر جس دن ملے اس دن سے لیکر چار ہفتوں میں کیس کا ٹرائل مکمل کیا جائے
اس پر صحافی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ صورت حال دلچسپ سے مزید دلچسپ ، کافی سوالات جو سائفر کیس جیل ٹرائل سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے اپیل میں کل کے لئے وفاقی حکومت سے مانگ رکھے تھے ان کے جواب آج کے چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے میں کسی نا کسی صورت موجود ہیں
پہلا سوال یہ ہے کہ . جیل ٹرائل کیوں ، وجہ کیا ؟ اس پر چیف جسٹس کے فیصلے میں لکھا گیا ہے " عمران خان بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ان کی سیکورٹی کی وجہ سے جیل ٹرائل ہو رہا ہے عمران خان کی فیملی اس سے قبل ان کے حوالے سے سیکورٹی خدشات کا اظہار کر چکی ہر سماعت پر جیل سے عدالت لانا عمران خان کے لیے سیکورٹی خدشات پیدا کر سکتا ہے "
https://twitter.com/x/status/1724800667276239231
دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر جیل ٹرائل پراسس مکمل نہیں ہوا تو جو ٹرائل ہو چکا اس کا اسٹیٹس کیا ہو گا ؟
اس پر شاہ محمود قریشی کیس کے فیصلے میں چیف جسٹس نے کہا کہ " کوئی پروسیڈنگ صرف اس بنیاد پر کالعدم نہیں ہو سکتی کہ غلط جگہ پر وہ ہوئی جب تک کہ انصاف کی فراہمی میں ناکامی ظاہر نا ہو جائے
صحافی فیاض محمود کا اس پر کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا فیصلہ آٹھ نومبر کا ہے جس میں چار ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ڈویژن بینچ نے 14 نومبر کے حکم میں 16 نومبر تک حکم امتناع دیا تھا۔ اب ٹرائل کورٹ سنگل بینچ کا فیصلہ نہیں بلکہ ڈویژن بینچ کے آرڈر پر عمل کرے گی
انہوں نے مزید کہا کہ اور اگر کل حکم امتناع میں توسیع ہوجاتی ہے تو پھر ٹرائل کورٹ چار ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کی پابند نہیں کیونکہ حکم امتناع دورکنی بینچ نے دے رکھا ہے اور وہی حکم ہی ٹرائل کورٹ مانے گی
https://twitter.com/x/status/1724804165183185209
شاہز یب خانزادہ کے سوالات اٹھانے پر صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ ایک ہی ہائیکورٹ کی دو عدالتیں ایک ہی معاملے کی الگ الگ تشریح کر رہی ہیں الگ الگ فیصلے آرہے عجیب صورت حال ہے
https://twitter.com/x/status/1724858789365531047
انکا مزید کہنا تھا کہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈویژن بنچ کل سائفر ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع کرتا ہے تو اس صورت آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے سامنے پراسیکیوشن سنگل بنچ کا اور پی ٹی آئی ڈویژن کے آرڈر کی مصدقہ کاپی لیکر پہنچے گی ایک کہے گا ایک ماہ میں ٹرائل ختم کرو دوسرا کہے گا اسٹے ہے ۔۔۔ لیکن اس صورت میں ڈویژن بنچ کا آرڈر ہی چلے گا
https://twitter.com/x/status/1724805521205858627
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ami1h1h11h1.jpg