
ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کرکے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسد عمر کو ایف آئی اے نے ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں کیا جب کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں، ان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا 2 اکتوبر کو عمران خان کی ضمانت کا کیس ہے ، کیا عمران خان کو ضمانت مل سکے گی یا مسترد ہوگی یا توشہ خانہ کیس کی طرح معاملے کو مزید لٹکایا جائے گا تاکہ عمران خان فیصلے تک جیل میں ہی رہیں؟
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ 2 اکتوبر کو پراسیکیوٹر عدالت میں استدعا کرے کہ سائفر کیس کا چالان جمع ہوگیا ہے اور کیس جیل میں ہی سنا جائے گا اسلئے ضمانت نہ دی جائے یا ضمانت ٹال دی جائے جس پر عمران خان کی ضمانت مسترد ہوسکتی ہے۔
صحافی ثاقب بشیر کا اس پر کہنا تھا کہ دو اکتوبر کو سائفر کیس میں اگر ضمانت کا سین بن گیا تو نیب القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ کیسز میں گرفتاری کے لیے تیار بیٹھا ہے ۔
https://twitter.com/x/status/1708024627463942226
ثاقب بشیر کا مزید کہنا تھا کہ دو اکتوبر کو ہائی کورٹ یہ نا کہہ دے سائفر کیس کا چالان جمع ہو گیا ہے ٹرائل کورٹ کو کہتے ہیں جلدی کیس نمٹا دے اور ہائیکورٹ ضمانت پینڈنگ کر دے
سینئر صحافی نے مزید کہا کہ اس وقت تک سائفر کیس میں دس سے 14 سال سزا کرانے کے لئے پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت نہیں میرے خیال میں جتنے ثبوت موجود ہیں ان میں دو سال ہی سزا ہو سکتی ہے
https://twitter.com/x/status/1708015223246868830
انہوں نے مزید کہا کہ سزا پانچ سال سے اوپر کی سنانے کے لئے غیر ملکی طاقتوں کا اس ایکٹ سے فائدہ اٹھانا یا عمران خان کا سائفر کے تناظر میں غیر ملکی طاقتوں سے کنکشن ثابت کرنا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچا ہو ۔۔ یہ پراسیکیوشن کو ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنا پڑے گا بظاہر یہ آسان نظر نہیں آرہا
https://twitter.com/x/status/1708023705459429739
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/sai1b1h1h211.jpg