
گزشتہ روز سائفر کورٹ کے جج ابوالحسنات نے عمران خان کی درخواست ضمانت خارج کردی۔۔جج نے ضمانت خارج کرنے کیلئے پراسیکیوٹر کے جواب کو جواز بنایا اور ضمانت میں ٹرائل شروع ہونے اور شہادتیں ریکارڈ ہونے سے پہلے ہی کیس کے میرٹ ڈسکس کردئیے۔
جج نے اپنے فیصبے میں لکھا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد ان کا کیس سے لنک ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں ریکارڈ کے مطابق ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 اور ناقابل ضمانت دفعات کے جرم کے مرتکب ٹھہرے ، ضمانتیں خارج کرنے کے لیے مواد کافی ہے ۔
عدالت نے اپنے آرڈر میں ایف آئی اے پراسیکیوٹرز کے دلائل لکھتے ہوئے کہا کہ " پراسیکیوشن کے مطابق 161 کے بیانات کے مطابق عمران خان کی جانب سے سائفر کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنا ثابت ہے اور انہوں نے غیر متعلقہ افراد کے سامنے سائفر معلومات گھما پھیرا شئیر کیں جس نے بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچایا اور پاکستان کی سیکیورٹی کو متاثرہ کیا "
واضح رہے کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ایون فیلڈ کیس میں ضمانت کے کیس میں اس وقت کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کے میرٹس ڈسکس کردئیے تھے اور انہی میرٹ کو بنیاد بناکر جسٹس عامرفاروق نے انکے خلاف کیس ختم کردیا تھا۔
یہ کیس سپریم کورٹ پہنچا تو سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیااور کہا کہ ضمانت کے کیسز میں میرٹس کو ڈسکس کرنا کیس کا فیصلہ کرنے کے مترادف ہے۔ایک بار پھر ایسا ہی ہوا ہے کہ جج نے ٹرائل سے پہلے اور شہادتیں ریکارڈ کرانے سے پہلے ہی عمران خان کو قصوروار قراردیدیا ہے۔
عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ سائفر کیس میں ضمانت خارج کرنے کے ساتھ ساتھ عدالت نے ٹرائل سے پہلے ہی عمران خان اور شاہ محمود کو guilty یعنی مجرم کہہ دیا ، اس سٹیج پر دونوں درخواست گزاروں کے لیے مجرم کا لفظ استعمال نہیں کیونکہ مجرم شہادت ریکارڈ کرنے کے بعد جب ٹرائل کورٹ پورے ٹرائل کا فیصلہ سناتی ہے تو یہ کہا جاتا کہ الزام علیہ پر جرم ثابت ہوتا ہے لہذا وگناہگار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ایسے حالات میں حسنات صاحب پر اعتماد کیا جانا ہم سب کے کیے بہت مشکل ہوجائے گا
صحافی ثاقب بشیر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی جانب سے ضمانت اسٹیج پر ملزمان کو "گناہگار" سمجھنا ویسے سمجھ سے بالاتر ہے ضمانت میں بغیر میرٹس کو چھیڑے صرف عدالتوں کی عارضی تشخیص ہوتی ہے جس میں ایسی رائے عدالتیں نہیں دیتی ( جیسا کہ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے کیا ) تاکہ ٹرائل میں کسی کا حق متاثر نا ہو ایسی گہری رائے ہمیشہ عدالتوں کی جانب سے مکمل ٹرائل کے بعد دی جاتی ہے
https://twitter.com/x/status/1702333569249735060
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/judh1h11i1i1.jpg