
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سائفر سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا بیان سیاق و سباق سےہٹ کر پیش کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سینئر صحافی و اینکر عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے ایک سوال کےجواب میں کہا تھا کہ میں سائفر سے متعلق قائل نہیں تھا اسی لیے میں نے سپریم کورٹ اپنے شکوک و شبہات سےآگاہ کیا تاکہ اس معاملے کی تحقیقات ہوسکیں، تاہم سائفر حقیقی تھا اور اس میں استعمال کی گئی زبان غیر سفارتی تھی جس پر ڈیمارش بھی کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1579786029745463297
صدر مملکت کی جانب سےا س بیان ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے، سازش کے بارے میں مجھے شبہ ہے، تاہم حتمی فیصلہ تحقیقات کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1579786035461967872
انہوں نےمزید کہا کہ سپریم کورٹ کو سائفر کے معاملے پر لکھے گئے خط سے لے کر اب تک میرے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، میرا پختہ یقین ہے کہ اس معاملے میں تحقیقات ہونی چاہیے، اس انتہائی سنجیدہ معاملے پر میرے موقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ، معاملے کو غلط انداز میں پیش کرنے سے سنگین مضمرات ہوئے، یہ غلطی پہلے سے تقسیم شدہ ماحول میں مزید خلیج کا باعث بن رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1579786040264753153
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/10arfalviwazahat.jpg