پکڑ کر رکھنا بھائی،،پکڑ کر
عمران خان نے تبدیلی کا نعرہ لگایا،کرپشن،فریب،دھاندلی،اور خاندانی سیاست کے خلاف آواز بلندکی،قوم کے پاس کونسا راستہ تھا کہ اسکے ساتھ نہ چلتی،،خاص طور سے جبکہ ہمارے لیڈر، زرداری،نواز شریف، منور حسن ،فضل الرحمان، الطاف حسین،اسفندیار ولی ہوں، اور لوگ عرصہ سے انہیں آزما رہے ہوں
قوم نے عمران خان کا ساتھ دیا ،بہت خوشی کی بات ہے، لیکن میں ڈرتا ہوں،،
قوم کے سر پر پہلے بھی نجات دہندہ سوار کرآئے گئے ہیں،
ایوب خان ،پہلا غدار،پہلا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھی نظام بدلنے آیا تھا،،
پھر انکا دست راست ذوالفقار بھٹو بھی نظام بدلنے اور غریبوں کو روٹی کپڑا مکان دینے آیا تھا،
پھرجنرل ضیاء،نظام بدلنے اور ایمان بچانے آیا،،
اسی طرح لوگ آتے رہے اور نظام بدلتے رہے،
پاکستان میں نظام بدلنے کیلئے ،،،ہر پندرہ سے بیس سال بعد ایک نیا چہرہ متعارف کرآیا جاتا ہے،کیونکہ لوگ پرانے سے اتنے متنفر ہوچکے ہوتے ہیں کہ اسے ہاتھ پکڑ کر اتارنے کیلئے تل جاتے ہیں،
میں ڈرتا ہوں کے عمران بھی اسٹیٹس کو،،کا نیا ہیرو نہ نکلے یا اسے بھی ،،اسٹیٹس کو،،نہ ہڑپ کر جائے،،،
، اس کے لئے اسکے پیچھے اور ساتھ چلنے والوں کا فرض ہے،کہ وہ عمرآن کو اپنے دعوؤں سے نہ ہٹنے دیں
،اسے یہ احساس نہ ہونے دیں کے لوگ اسے دیوتا سمجھتے ہیں،اور وہ کچھ بھی کرلے کوئی پوچھنے والا نہیں
، اگر نوجوانوں نے اسے قابو کرلیا، اور اپنی اس تنظیم میں اپنے لیڈر میرٹ پر چن لئے تو سمجھیں ملک کا بیڑہ پار ہے،
،ورنہ بھٹو والا ڈرامہ ایک دفعہ اور چلے گا،
،عمرآن اچھا آدمی ہے مگر اسے اچھا رہنے پرآپ لوگ مجبور رکھ سکتےہیں
اسے مجبور رکھنا دوستو،، جو وہ کہتا ہے اسے اس کام کو ویسے ہی کرنے پر مجبور رکھنا،،اب ہمارے پاس نہ زیادہ راستے،،،ہیں اور نہ وقت
منہ زور
،2014-09-23
عمران خان نے تبدیلی کا نعرہ لگایا،کرپشن،فریب،دھاندلی،اور خاندانی سیاست کے خلاف آواز بلندکی،قوم کے پاس کونسا راستہ تھا کہ اسکے ساتھ نہ چلتی،،خاص طور سے جبکہ ہمارے لیڈر، زرداری،نواز شریف، منور حسن ،فضل الرحمان، الطاف حسین،اسفندیار ولی ہوں، اور لوگ عرصہ سے انہیں آزما رہے ہوں
قوم نے عمران خان کا ساتھ دیا ،بہت خوشی کی بات ہے، لیکن میں ڈرتا ہوں،،
قوم کے سر پر پہلے بھی نجات دہندہ سوار کرآئے گئے ہیں،
ایوب خان ،پہلا غدار،پہلا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھی نظام بدلنے آیا تھا،،
پھر انکا دست راست ذوالفقار بھٹو بھی نظام بدلنے اور غریبوں کو روٹی کپڑا مکان دینے آیا تھا،
پھرجنرل ضیاء،نظام بدلنے اور ایمان بچانے آیا،،
اسی طرح لوگ آتے رہے اور نظام بدلتے رہے،
پاکستان میں نظام بدلنے کیلئے ،،،ہر پندرہ سے بیس سال بعد ایک نیا چہرہ متعارف کرآیا جاتا ہے،کیونکہ لوگ پرانے سے اتنے متنفر ہوچکے ہوتے ہیں کہ اسے ہاتھ پکڑ کر اتارنے کیلئے تل جاتے ہیں،
میں ڈرتا ہوں کے عمران بھی اسٹیٹس کو،،کا نیا ہیرو نہ نکلے یا اسے بھی ،،اسٹیٹس کو،،نہ ہڑپ کر جائے،،،
، اس کے لئے اسکے پیچھے اور ساتھ چلنے والوں کا فرض ہے،کہ وہ عمرآن کو اپنے دعوؤں سے نہ ہٹنے دیں
،اسے یہ احساس نہ ہونے دیں کے لوگ اسے دیوتا سمجھتے ہیں،اور وہ کچھ بھی کرلے کوئی پوچھنے والا نہیں
، اگر نوجوانوں نے اسے قابو کرلیا، اور اپنی اس تنظیم میں اپنے لیڈر میرٹ پر چن لئے تو سمجھیں ملک کا بیڑہ پار ہے،
،ورنہ بھٹو والا ڈرامہ ایک دفعہ اور چلے گا،
،عمرآن اچھا آدمی ہے مگر اسے اچھا رہنے پرآپ لوگ مجبور رکھ سکتےہیں
اسے مجبور رکھنا دوستو،، جو وہ کہتا ہے اسے اس کام کو ویسے ہی کرنے پر مجبور رکھنا،،اب ہمارے پاس نہ زیادہ راستے،،،ہیں اور نہ وقت
منہ زور
،2014-09-23