ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ، "پیکا" کے تحت پہلا مقدمہ درج

hTI4139DiI.jpg

کراچی میں ایف آئی اے نے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے شہری کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کر لیا۔

کراچی کے دارالحکومت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزام میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت پہلا مقدمہ درج کیا ہے۔

ڈرڈ خبریں کے مطابق، یہ مقدمہ گلشن اقبال، بلاک ون میٹروول کے رہائشی سیف الرحمن کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے مقدمے کے متن میں کہا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ سیف الرحمن کے نام سے ایک فیس بک اکاؤنٹ ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔

مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلا رہا ہے اور ریاست کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہا ہے۔ مشتبہ فیس بک اکاؤنٹ کی تکنیکی بنیادوں پر انکوائری کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ اکاؤنٹ فعال ہے اور ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم مانیٹرنگ سیل کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ مانیٹرنگ سیل نے گزشتہ ایک مہینے میں ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹس کی فہرست تیار کی، جس میں 39 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ ان میں سے ایک صارف کو واچ لسٹ میں شامل کر کے اس کے اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کی گئیں، جو کہ کراچی سے آپریٹ ہو رہا تھا۔

اس کے علاوہ، یکم دسمبر کو وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی روک تھام کے لیے پیکا قانون میں مزید ترمیم کا فیصلہ کیا تھا، جس کا ابتدائی ڈرافٹ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

مبینہ طور پر، اس قانون کی ترامیم کے تحت، ملکی اداروں اور کسی بھی فرد کے خلاف غلط خبر پھیلانے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ حکومتی مسودے کے مطابق فیک نیوز کی سزا کا تعین ایک ٹربیونل کرے گا، اور حکومت کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک اور ختم کرنے کا اختیار بھی دیا جائے گا۔

حکومت نے 6 دسمبر کو ملک دشمن پروپیگنڈے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اس طرح کے معاملات پر سخت اقدامات متوقع ہیں۔​
 

Back
Top