
تفصیلات کے مطابق وزارت منصوبہ بندی وترقی نے رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں کے اعدادوشمار جاری کر دیئے ہیں۔رواں سال کے 4 مہینوں کے مجموعی حکومتی اخراجات 98 ارب 78 کروڑ روپے ہوئے جو گزشتہ سال 178 روپے تھے۔
اعدادوشمار کے مطابق ملک میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب کی تباہیوں اور قرض پر بڑھتے سود کی ادائیگیوں اور حکومتی مجموعی اخراجات میں اضافے سے پاکستان کے ترقیاتی اخراجات 45 فیصد کے قریب کم کر کے 99 ارب روپے کر دیئے ہیں۔ رواں سال کے 4 مہینوں کے مجموعی حکومتی اخراجات 98 ارب 78 کروڑ روپے ہوئے جو گزشتہ سال 178 روپے تھے۔
ڈان اخبار کے مطابق رواں سال جولائی سے ستمبر تک ترقیاتی فنڈز کے 20 فیصد جاری ہوتے ہیں جبکہ دوسری، تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں باقی کے 20 فیصد جاری ہوتے ہیں لیکن موجودہ اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف سے روابط کے بعد فیصلہ کیا کہ پہلی ششماہی میں ترقیاتی اخراجات 50 فیصد کے بجائے 20 فیصد سے بھی کم جاری کیے جائیں۔ حکومت مجموعی اخراجات کے تخمینہ کے مطابق بجٹ بڑھانے کیلئے 1 کھرب روپے ہدف مقرر کیا گیا جس میں سے 9 سو ارب روپے سود کی ادائیگی پر خرچ ہونگے جبکہ 100 ارب سے کم آمدنی کو آئندہ ماہ اضافی ٹیکس اقدامات سے پورا کیا جائےگا۔
نیشنل ہائی اتھارٹی اور سرکاری کوآپریشن توانائی کے شعبہ میں اخراجات میں اضافے سے ترقیاتی اخراجات 98 ارب 78 کروڑ ارب ہو چکے ہیں جو گزشتہ سال کے پہلے 4 مہینے میں 31 ارب روپے کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے 4 مہینوں میں 44 ارب 65 کروڑ تھے جبکہ توانائی منصوبوں میں 245 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے پہلے 4 مہینے میں 7 ارب سے بڑھ کر 24 ارب 4 کروڑ تک پہنچ گئی۔ سرکاری کوآپریشن کے ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ این ایچ اے 24 ارب روپے سے 20 ارب روپے ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزراء، ڈویژن ودیگر محکموں کے ترقیاتی اخراجات 54 ارب روپے ہو گئے جو گزشتہ سال 147 ارب تھے۔
وزارت منصوبہ بندی نے سرکاری شعبوں کے ترقیاتی اخراجات کی مستقل بنیادوں پر اشاعت روک دی تھی، ترقیاتی اخراجات کی ہفتہ وار اپ ڈیٹ جاری کی جاتی تھی جو رواں سال بند ہو گئی تھیں اور ویب سائٹ سے اعدادوشمار ہٹا دیئے گئے، ترقیاتی اخراجات کے قواعد اور تقسیم کے طریقہ کار 24 ارب روپے استعمال کرنے کی اجازت تھی لیکن اخراجات 98 ارب 7 کروڑ رپے رہے۔ملکی جاری ترقیاتی منصوبوں میں فنڈز کے استعمال میں آبی وسائل ڈویژن کی کارکردگی بہترین رہی جس نے گزشتہ برس 4 مہینوں میں 58 ارب روپے اخراجات کے مقابلے میں 18 ارب روپے استعمال کیے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پہلی سہہ ماہی کا خسارہ جی ڈی پی کا 1فیصد حصہ رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں جی ڈی پی کی 0.7 فیصد رہا تھا۔ دوسری طرف رواں سال کے 3 مہینوں میں 809 ارب کا خسارہ ریکارڈ ہوا جو گزشتہ برس 484 ارب روپے تھا جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصوصلات کی وصولی میں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں مالیاتی خسارے میں اضافہ کے باعث اخراجات میں اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی 2.7 فیصد کے مقابلے ٹیکس آمدنی 2.3 فیصد تک رہ گئی تھی جس کے باعث ڈی پی کا ریونیو گزشتہ برس کے 2.7 فیصد سے کم ہوکر 2.6 فیصد رہ گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/develiossj.jpg