
گوگل نے آج اپنا ڈوڈل برصغیر کے نامور پہلوان غلام محمد بخش عرف گاما پہلوان کے نام کیا ہے، جن کی آج 144 ویں سالگرہ ہے۔گاما پہلوان 52 برس ناقابل شکست رہے۔
گوگل کے لوگو بیچ میں گاما پہلوان کا خاکہ لگایا گیا ہے جس کے ہاتھ میں گُرز ہے۔ اس پر کلک کیا جائے تو گوگل صارف کو سیدھا ویکیپیڈیا کے اس لنک پر لے جاتا ہے، جہاں گاما پہلوان کے بارے میں تفصیلات ہیں۔
گاما پہلوان کا اصل نام غلام محمد بخش تھا اور وہ ضلع امرتسر کے گاؤں جبووال میں پہلوانی سے وابستہ ایک مسلمان کشمیری گھرانے میں 22 مئی 1878 کو پیدا ہوئے ہوئے۔ صرف 10 برس کی عمر میں نامی گرامی پہلوانوں کو چت کر کے ہندوستان بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑے۔

دنیا بھر میں فن پہلوانی میں نام کمانے کے لئے 1910 میں لندن میں دنیا بھر کے پہلوان کو چیلنج کیا اور زیبسکو کو ہرا کر رستم زمان کا ٹائٹل اپنے نام کیا اور سونے کی بیلٹ کے حقدار بھی قرار پائے، ان کا یہ اعزاز 109 برس گزر جانے کے باوجود آج بھی قائم ہے۔
گاما پہلوان کی خوراک میں روزانہ 15 لیٹر دودھ، 3 کلومکھن، بکرے کا گوشت، 20 پاﺅنڈ بادام اور پھلوں کی3 ٹوکریاں شامل ہوا کرتی تھیں،ان کا سارا خرچہ مہاراجہ پٹیالہ خود برداشت کرتے تھے۔ 40 پہلوانوں کے ساتھ کشتی کی تربیت ، 5 ہزار بیٹھک اور 3 ہزار ڈنڈ لگانا ان کا روز کا معمول تھا۔

گاما پہلوان کی موت سے چند برس قبل انھیں سانپ نے کاٹ لیا تھا لیکن بروقت طبی امداد سے ان کی جان بچا لی گئی۔
اسکےبعد آنے والے برسوں میں ان کی صحت بگڑتی گئی ، اس وقت کی حکومت نے بھی انکے علاج پر کوئی توجہ نہ دی اور وہ 23 مئی 1960 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے، انھیں لاہور میں پیر مکی مزار کے قریب قبرستان میں دفن کیا گیا۔
گاما پہلوان سے متعلق مولانا طارق جمیل نے دلچسپ واقعہ شئیر کیا جو آج کے نوجوان کیلئے سبق ہے کہ اگر آپ طاقتور ہوں تو آپکو کس طرح کا رویہ رکھنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ گاما پہلوان کا سبزی لیتے ہوئے ایک بازار میں جھگڑا ہوگیا، سبزی والے نے غصے میں وزن کرنیوالا باٹ اٹھاکر مارا اور گاما پہلوان کے خون نکل آیا، گاما پہلوان نے کوئی ردعمل نہ دیا اور پگڑی کو زخم والی جگہ پر باندھ کر چل پڑا۔
لوگوں نے کہا کہ پہلوان جی! یہ کیا ہے ، اس نے خون نکال دیا اور آپ چل پڑے؟ جس پر گاما پہلوان نے کہا کہ مجھے کمزور کو مارتے ہوئے شرم آتی ہے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mauln1112h.jpg