رؤف کلاسرا شہید ارشدشریف کی اہلیہ کو طویل وضاحت کرکے پھنس گئے

klasriahahsaa.jpg

شہید صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ عباسی اور سینئر صحافی وتجزیہ کار رؤف کلاسرہ ٹویٹر پر آمنے سامنے آ گئے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال کیا کہ رؤف کلاسرا ارشد شریف کے بڑے دوست بنتے تھے، انہوں نے ارشد شریف کیلئے کتنے شوز کئے؟ کتنی آواز اٹھائی، اس پر رؤف کلاسرا سامنے آگئے اور سوال کرنیوالے سوشل میڈیاصارف پر کیس کرنیکااعلان کردیا۔

جس پر شہید صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کلاسرہ صاحب ! میں نے اور ارشد نے آپ کو بڑے بھائی کا درجہ دیا، جہاں تک مجھے یاد ہے آپ نے تو مجھ سےتعزیت تک نہیں کی اور اگر اپنے مرحوم دوست کےلیےکچھ آرٹیکل لکھے تو کیا بطور صحافی یادوست وہ آپ کا فرض نہیں تھا اور ارشد اپنے ٹویٹس کی وجہ سے قتل نہیں ہوا وہ اپنی تحقیقاتی صحافت کی وجہ سے قتل ہوا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1646164863025127424
اس پر رؤف کلاسرا نے ارشد شریف کی اہلیہ کو طویل وضاحت دی اور کہا کہ میں آپ سے سرعام بحث نہیں کرنا چاہتا لیکن بات نہں کروں گا تو آپ کا اور دیگر کا پراپگنڈہ میرے خلاف مزید تیز ہوگا۔ آپ ارشد کی وائف ہیں۔میرے لیے بہن کی طرح ہیں۔آپ کو جواب دیا جاسکتا ہے لیکن ضروری نہیں ہوتا ہر جگہ خود کو سچا ثابت کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا ایک ہی قصور ہے جس کی معافی نہیں مل رہی کہ میں نے بڑے بھائی کی طرح ارشد شریف کی جان بچانےکی بھرپور کوشش کی۔ ناکام رہا۔ میری کوشش تھی ارشد کےپانچ بچے یتیم نہ ہوں۔ہماری بنہیں بیوہ نہ ہوں۔لیکن قسمت کو کچھ اور منظور تھا۔ میں نے اس وقت اپنے کالمز اور شوز کے سکرین شاٹس لگائے جب مجھ پر گند اچھالا گیا کہ اپ نے ارشد شریف پر کبھی شو نہییں کیے یا جنازے تک میں نہیں گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے میرے سب کالمز پڑھے، میرے ٹوئیٹس دیکھے، میرے ٹی وی شوز دیکھے جو ارشد پر کیے۔ اپ نے کبھی ایک ٹوئیٹ کیا کہ رئوف خلاف غلط پراپنگنڈہ ہورہا ہے؟الٹا آپ کی ساری ہمدردیاں اس گینگ ساتھ شامل رہیں جو مجھ پر یہ الزام لگا رہا تھا کہ رئوف نے ارشد کے قتل پر کچھ نہیں بولا۔ میں چپ رہا کہ آپ کا درجہ بہنوں والا ہے۔ آپ کے اس ٹوئیٹ کا مقصد بھی اس گینگ کی ہمت بڑھانا ہے جسے میرے پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے۔

کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ اگر میں آپ کا سہاگ بچا رہا تھا تو کیا غلط کررہا تھا؟ کیا دوست کا کام دوستوں کو موت کے منہ میں جانے سے روکنا نہیں ہوتا ؟ ارشد کے ایک اور گھر سے میری بیوی کو سخت گلہ کیا گیا کہ ارشد کے اتنے سارے قریبی دوست تھے۔کس نے ارشد کو روکنے یا سمجھانے کی کوشش نہ کی؟ میری بیوی نے جواب دیا رؤف نے بہت کوشش کی اور کسی کالم میں لکھ بھی دیا تو اج تک گالیاں کھا رہا ہے کہ ارشد کو کیوں ٹھنڈا کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو یہ میری سب کوششیں بھی دوسروں کی طرح غلط لگتی ہیں تو میں معذرت خواہ ہوں۔ اب احساس ہورہا کہ دوست وہ ہوتا ہے جو دوست کو موت کے منہ میں جاتے دیکھ کر دھکا دے کر پھر اس کی لاش پر ماتم کرنا شروع کر دے جو اج کل ارشد کے کچھ نام نہاد دوست کررہے ہیں۔ باقی بہت ساری باتیں ہیں جو میں یہاں کہنا مناسب نہیں سجھتا کیونکہ آپ نہ انہیں سمجھیں گی نہ اپ کو سمجھایا جاسکتا ہے۔آپ میری بہن ہیں اور رہیں گی۔ خوش رہیں۔
https://twitter.com/x/status/1646174728770682880
رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ میری تو خواہش اور کوشش تھی ارشد اپنے پانچ بچوں کے لیے زندہ رہتا۔ میرے دو بچوں کے لیے زندہ رہتا جو اس کے ہاتھوں میں پلے بڑھے۔ آپ کے لیے زندہ رہتا۔ ہم دوستوں کے لیے زندہ رہتا۔ آپ کو شہید چاہئے تھا لیکن ہمیں زندہ ، کھیلتا کودتا، ہنستا مسکراتا ارشد چاہئے تھا۔ لیکن قسمت کو منظور نہ تھا۔

انکا مزید کہنا تھاکہ شاید ارشد کو دوست کی طرح روکنے کی میری ان کوششوں پر آپ کو مجھ پر غصہ ہے۔ میرا اپنا نفیساتی مسلہ تھا کہ میرے والد فوت ہوئے تو میں صرف دس سال کا تھا۔ مجھے ان عذاب اور تکلیفوں کا احساس تھا جو ہماری بیوہ ماں کو چھ بچوں کو پالنے میں بھگتنی پڑیں۔ شاید ہماری دوسری بہن سمیعہ ارشد اور ان کے پانچ بچے میری اس بات میں چھپے دکھ کو سمجھ سکیں گے— جنہوں نے میری بیوی سے گلہ کیا کہ دوستوں نے کیوں نہ روکا۔
https://twitter.com/x/status/1646180399536562177
اس پر جویریہ صدیق نے جواب دیا کہ میرے ساتھ آپ کا کالم ایک ہی صفحے پر شائع ہوتا ہے آپ نے مجھ سے بھابھی اور کولیگ ہونے کے باوجود تعزیت نہیں کی آپ نے مجھ پر منفی مہم کا جھوٹا الزام لگادیا۔ مجھے بے اولاد ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں۔ بس میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتی ہوں۔
https://twitter.com/x/status/1646187739363315712
 

4PeaceAndJustice

MPA (400+ posts)
To pinpoint the problem with his response, he is saying that he was trying to stop Arshad from being killed and that his family wanted a shaheed. Instead of speaking against the crimes of the murderers, he is justifying the crime by saying that Arshad did this to himself by taking a principled position against corruption. This is called victim blaming and is the worst thing you can say to the victim's family. Highly Condemnable statement by Rauf Klasra.
 

Back
Top