
پنجاب کے علاقے میاں چنوں میں ایک 12 سال معصوم بچہ آٹا چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا اور دکاندار غریب کا احساس کرنے کی بجائے اس پر تشدد کرتے رہے لیکن وہ پھر بھی آٹا مانگتا رہا
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بچہ ہاتھ جوڑ کر کہہ رہا ہے کہ چاچا مجھے دو کلو آٹا دیدو، گھر والے بھوکے ہیں بچہ مزمل ٹریڈر کے مالک سے دو کلو آٹا مانگ رہا ھے، نہ دینے پر بچے نے آٹا چوری کرنے کی کوشش کی، تو دکاندار نے پکڑ کر تشدد کیا اور دکان کے باہر باندھ دیا
https://twitter.com/x/status/1697702428148179293
بے حسی کا یہ عالم تھا کہ آس پاس کے دکاندار بجائے بچے کی تکلیف کا احساس کرنے کے اسے مارتے رہے اور اس پر ہونیوالے کی ویڈیو بناتے رہے۔
آٹا چوری کرنے کے الزام میں تشدد کا نشانہ بننے والے 14 سالہ جمشید سے ملاقات کے لئے اسسٹنٹ کمشنر رمیض ظفر اور ڈی ایس پی ناصر علی ثاقب انکے گھر گاؤں 47 پندرہ ایل پہنچ گئے، اسسٹنٹ کمشنر رمیض ظفر اور ڈی ایس پی ناصر علی ثاقب نے جمشید سے ہمدردی اور شفقت کا اظہار کیا
سوشل میڈیا صارفین نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا انکا کہنا تھا کہ بچے کی دہائیوں سے صاف پتہ لگ رہا ہے کہ بچہ اور اسکاخاندان بھوکا ہے، اگر دکاندار اسکی مدد کردیتا تو کونسی قیامت آجاتی لیکن دکاندار نے اس بچے کو زمین پر لٹا کر مارنا شروع کردیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ اگر اس بچے کی مدد نہیں کرنا تھی تو انکار کردیتا، اسے مارنے کی ضرورت کیا تھی۔
https://twitter.com/x/status/1698000930719814127 https://twitter.com/x/status/1697449416733393340
سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ ہم تماش بین قوم بن چکے ہیں، بجائے کسی کی مدد کرنے کے تماشہ دیکھتے رہتے ہیں۔ جن لوگوں نے ویڈیو بنائی اور تشدد میں دکاندار کی مدد کرتے رہے، وہ برابر کے مجرم ہیں
https://twitter.com/x/status/1697655532306268237 https://twitter.com/x/status/1697439786921836949 https://twitter.com/x/status/1697656666454626484
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/bachh1i11h1.jpg