Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
پچھلے سال سندھ میں ایک دل ہلا دینے والا واقعہ پیش آیا تھا۔ ایک نرس کو بہتر نوکری کا جھانسا دے کر ایک شقی القلب جنسی درندہ کسی دور کے علاقے میں لے گیا اور اس نرس کو کئ دن تک ریپ کرتا رہا۔ نرس کی چار سالہ بیٹی بھی اس کے ہمراہ تھی۔ اس جنسی حیوان نے نرس کو اس شرط پر چھوڑا کہ وہ کوی جوان لڑکی نوکری کے بہانے ان کے پاس لاے گی۔ نرس نے وعدہ کرکے اپنی جان چھڑای اور واپس آکر پولیس سے رابطہ کیا۔
اس بے چاری سے کوی بھی تعاون پر تیار نہیں تھا ان علاقوں میں تو معمولی پولیس ریڈ ہوتا ہی نہیں کیونکہ یہ دور دراز کے علاقے ہیں جہاں پر ڈاکووں کے گینگ بھی ایکٹیو ہوتے ہیں۔ جب نرس کو دیر ہوگئی تو اس جنسی حیوان نے اس کی چار سالہ بیٹی کو ریپ کردیا۔ پہلوان نما اس جنسی درندے کی زیادتی کی وجہ سے بچی جس ہولناک درد اور کیفیت سے گزری ہوگی اس کا تصور مجھے آج بھی دہلا دیتا ہے۔ بچی کا یوٹرس اس کی شرمگاہ سے باہر نکل آیا تھا۔ وہ معصوم بی بی سی کے نمائندے کو صرف اتنا ہی کہہ سکی کہ انکل نے یہاں بدتمیزی کی ہے۔
اس جنسی درندے کے ساتھ اور بھی ساتھی تھے جو پکڑے نہیں جاسکے۔ اس کی شکل حیرت انگیز طور پر عثمان مرزا سے ملتی ہے اور دونوں کا دماغی لیول اور سنگدلی کا مظاہرہ بھی ایک جیسا ہی ہے
عثمان مرزا بھی ایک کمزور سی لڑکی کو کئی گھنٹے تک ذلیل کرتا رہا بندہ جتنا مرضی غصے میں ہو دس پندرہ منٹ میں غصہ اتر جاتا ہے۔ پھر قانون اور معاشرتی روکیں بھی دماغ میں آجاتی ہیں اور نہیں تو مظلوم کے آنسووں اور خوفزدہ چہرے کو دیکھ کر رحم ہی آجاتا ہے، اس قدر ظلم کا تو کوی نارمل انسان سوچ بھی نہیں سکتا مسلسل ڈھای گھنٹے تک اس لڑکی نے جو خوف سے کانپتے ہوے جو وقت گزارا اس کا بدلہ ہماری قوم نہیں دے سکتی اور جانے کتنی ہی بچیاں ایسے ہی درندوں کے ہاتھوں بلیک میل ہورہی ہیں جنکی ویڈیوز تو ہوں گی مگر کبھی وائرل نہیں ہوسکیں۔؟
والدین اور صحیح معنوں میں دلیر نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی عاقبت سنوارنے کی خاطر، اپنی قوم اور ملک کی خاطر، ان مظلوم بچیوں کی خاطر، اور اللہ کے سب سے بڑے رسول کو ماننے کی وجہ سے ایک چھوٹی سے خدمت کرجائیں۔
کسی بھی ایسی لڑکی کا پتا چلے تو اس کی مدد کریں اور بلیک میلر کو سرعام شوٹ کرکے پولیس کے سامنے پیش ہوجائیں۔ کوی جج آپ کو سزا نہیں دے سکے گا اور اگر بلیک میلر بڑا بدمعاش بھی ہوگا تو مرنے کے بعد کچھ نہیں کرسکے گا
کیس سٹڈی کے طور پر میں کہوں گا کہ اس حلیے کے مجرم انتہای سفاک ہوتے ہیں لہذا اس حلیے کا کوی مجرم ریپ کیس میں کبھی بھی پکڑا جاے اسے فی الفور لٹکا دیا جاے
اس بے چاری سے کوی بھی تعاون پر تیار نہیں تھا ان علاقوں میں تو معمولی پولیس ریڈ ہوتا ہی نہیں کیونکہ یہ دور دراز کے علاقے ہیں جہاں پر ڈاکووں کے گینگ بھی ایکٹیو ہوتے ہیں۔ جب نرس کو دیر ہوگئی تو اس جنسی حیوان نے اس کی چار سالہ بیٹی کو ریپ کردیا۔ پہلوان نما اس جنسی درندے کی زیادتی کی وجہ سے بچی جس ہولناک درد اور کیفیت سے گزری ہوگی اس کا تصور مجھے آج بھی دہلا دیتا ہے۔ بچی کا یوٹرس اس کی شرمگاہ سے باہر نکل آیا تھا۔ وہ معصوم بی بی سی کے نمائندے کو صرف اتنا ہی کہہ سکی کہ انکل نے یہاں بدتمیزی کی ہے۔
اس جنسی درندے کے ساتھ اور بھی ساتھی تھے جو پکڑے نہیں جاسکے۔ اس کی شکل حیرت انگیز طور پر عثمان مرزا سے ملتی ہے اور دونوں کا دماغی لیول اور سنگدلی کا مظاہرہ بھی ایک جیسا ہی ہے
عثمان مرزا بھی ایک کمزور سی لڑکی کو کئی گھنٹے تک ذلیل کرتا رہا بندہ جتنا مرضی غصے میں ہو دس پندرہ منٹ میں غصہ اتر جاتا ہے۔ پھر قانون اور معاشرتی روکیں بھی دماغ میں آجاتی ہیں اور نہیں تو مظلوم کے آنسووں اور خوفزدہ چہرے کو دیکھ کر رحم ہی آجاتا ہے، اس قدر ظلم کا تو کوی نارمل انسان سوچ بھی نہیں سکتا مسلسل ڈھای گھنٹے تک اس لڑکی نے جو خوف سے کانپتے ہوے جو وقت گزارا اس کا بدلہ ہماری قوم نہیں دے سکتی اور جانے کتنی ہی بچیاں ایسے ہی درندوں کے ہاتھوں بلیک میل ہورہی ہیں جنکی ویڈیوز تو ہوں گی مگر کبھی وائرل نہیں ہوسکیں۔؟
والدین اور صحیح معنوں میں دلیر نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی عاقبت سنوارنے کی خاطر، اپنی قوم اور ملک کی خاطر، ان مظلوم بچیوں کی خاطر، اور اللہ کے سب سے بڑے رسول کو ماننے کی وجہ سے ایک چھوٹی سے خدمت کرجائیں۔
کسی بھی ایسی لڑکی کا پتا چلے تو اس کی مدد کریں اور بلیک میلر کو سرعام شوٹ کرکے پولیس کے سامنے پیش ہوجائیں۔ کوی جج آپ کو سزا نہیں دے سکے گا اور اگر بلیک میلر بڑا بدمعاش بھی ہوگا تو مرنے کے بعد کچھ نہیں کرسکے گا
کیس سٹڈی کے طور پر میں کہوں گا کہ اس حلیے کے مجرم انتہای سفاک ہوتے ہیں لہذا اس حلیے کا کوی مجرم ریپ کیس میں کبھی بھی پکڑا جاے اسے فی الفور لٹکا دیا جاے
Last edited by a moderator: