
پولیس نے دعا زہرہ کیس میں 80 سالہ خاتون کو بھی گرفتار کر رکھا ہے، بزرگ خاتون عدالت پیشی پر رورو کر اپنی بے گناہی کی دہائیاں دیتی رہی۔ معمر خاتون پر الزام ہے کہ ظہیر اور دعا میں رابطے کیلئے جو موبائل سم استعمال ہوئی وہ ان کے نام پر تھی۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرہ کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، کیس میں گرفتار خاتون سمیت 12ملزمان کو عدالت پیش کیا گیا۔ ملزمان میں 80 سالہ فدا بی بی، آصف ، مقبول احمد، نذیر احمد، محمد انیس، اصغر، جہانگیر، محمد عمر، قدیر ،محمد احمد ،غلام مصطفی اورغلام نبی شامل ہیں۔
معمر خاتون عدالت پیشی پررورو کر بےگناہی کی دہائی دیتی رہی، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ظہیرکی خالہ کےنام پرسم رابطے کے لئے استعمال ہوئی، دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رکے تھے۔ جب کہ خاتون کا کہنا ہے انہوں نے دعا اورظہیرکو گھر نہیں رکنے دیا اور سم ان کے داماد کے استعمال میں تھی۔
عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظہیرکہاں ہے، ڈی ایس پی شوکت نے بتایا کہ میں تفتیشی افسرنہیں ہوں انکی طبیعت خراب ہے، جس پر عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو فوری طلب کرلیا۔
https://twitter.com/x/status/1534806830656147456
وکلاء مدعی مقدمہ نے کہا کہ لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا گیا ہے ، والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔
وکیل نے بتایا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن وہ نہیں ہوا، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے ، ہماری یہ ڈیمانڈ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہئے۔ عدالت نے نکاح خواں غلام مصطفی ،گواہ علی اصغر کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور گرفتار 10ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ملزمان کا نام مقدمہ سے خارج کرنے اور ملزمان کو ذاتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیش میں ضرورت پڑنے پر پولیس سے تعاون کا حکم دیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dua-zehra-older-women.jpg