داسو اور تربیلا ڈیم کے بعد چینی کمپنیوں نے دیامر بھاشا ڈیم پر سول ورک بند کردیا, تاہم چینی باشندوں کا خیبرپختونخوا میں مہمند ڈیم پر کام جاری ہے,دیامر بھاشا ڈیم پر تقریباً 500 چینی شہری ڈیم کی تعمیر میں مصروف ہیں کام کر رہے ہیں۔۔ مقامی عملے کو اگلے احکامات تک گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
داسو ڈیم پر کام کرنے والے پانچ چینی انجینئرز ہلاک ہو گئے جب ایک بارود سے بھری گاڑی منگل کو بشام کے علاقے قراقرم ہائی وے منصوبے پر کام کرنیوالے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ چینی کمپنی نے داسو ڈیم پر کام روک دیا ہے اور مقامی عملے کو گھر پر رہنے کو کہا گیا ہے۔
ضلع اپر کوہستان میں 4320میگا واٹ کے داسو ڈیم پر تقریباً 741چینی اور 6ہزار مقامی لوگ کام کر رہے ہیں۔پر بس سے ٹکرا گئی تھی ۔جی ایم دیامر بھاشا ڈیم نزاکت حسین نے بھی تصدیق کی کہ چینی کمپنی نے ڈیم پر کام روک دیا۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 500چینی شہری ڈیم کی تعمیر میں مصروف ہیں لیکن ایف ڈبلیو او کا عملہ اس پر کام کر رہا ہےچھ ہزار مقامی افراد ڈیم پر کام میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چند دنوں میں صورتحال معمول پر آجائیگی جس کے نتیجے میں چینی ملازمین کی واپسی ہوگی۔
دیامر بھاشا ڈیم ہائیڈرو پاور جنریشن کے ذریعے 4800میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔تاہم مہمند ڈیم کے جی ایم عاصم رؤف نے اس نمائندے کو بتایا کہ مہمند ڈیم پر 250 چینی کام کر رہے ہیں اور انہوں نے کام نہیں روکا, چینیوں نے پراجیکٹ ایریا میں سیکورٹی کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور وہ سائٹ پر کام کر رہے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں گاڑیوں کے ایک قافلے پر ہونے والے خود کش حملے میں پانچ چینی انجینئرز سمیت چھ افراد ہلاک ہو ئے تھے, یہ قافلہ چینی انجینئرز کو لے کر داسو ڈیم جا رہا تھا۔
چین کے سفارت خانے نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی گاڑی پر حملے کی مذمت کی ہے۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ پاکستان حملے کی مکمل تحقیقات کر کے قصورواروں کو سخت سزا دے,پاکستان میں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
جولائی 2021 میں اپر کوہستان کے علاقے داسو میں ڈیم کی تعمیر کے دوران دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا تھا,اس حملے میں ڈیم کی تعمیر پر کام کرنے والے نو چینی انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کی بس پر اس وقت مبینہ دہشت گردوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا تھا جب وہ رہائشی کیمپ برسین سے کام کی جگہ پر جا رہے تھے,واقعے کے بعد اپر کوہستان سمیت ملحقہ لوئر کوہستان اور گلگت بلتستان کے دیامیر چلاس میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی جب کہ چین سمیت عالمی بینک نے بھی اس واقعے کو افسوس ناک قرار دے کر حکومتِ پاکستان سے ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری اور سزا دینے پر زور دیا تھا۔
ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نومبر 2022 میں اپر کوہستان میں ڈیم کی تعمیر کے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز پر حملے کے مقدمے میں دو ملزمان کو سزائے موت سنائی جب کہ چار دیگر نامزد ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا گیا تھا,حکومتِ پاکستان نے 27 جنوری 2022 کو چینی انجینئرز کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 16 لاکھ امریکی ڈالر کا معاوضہ بھی ادا کیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/daso-a.jpg