
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے مختلف علاقوں اور قبائلی پٹی پر مسلح طالبان کی موجودگی کا اعتراف کرلیا ہے،معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ایسی کوئی ڈیل نہیں ہوئی جس کے تحت طالبان کو کوئی علاقہ دیا گیا ہو اور کارروائی کی اجازت دی گئی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان نے کہہ چکے ہیں کہ وہ کارروائی کی ذمے داری قبول کریں گے،تحریک طالبان پاکستان ایک تنظیم ہے، تحریک ہے جو ہمارے خلاف پاکستان کی ریاست کے خلاف لڑتی رہی ہے، ٹی ٹی پی سربراہ کا نام مفتی نور ولی محسود ہے، ان کی رہبری شوریٰ ہے جس میں مختلف علاقوں کے کمانڈرز ممبر ہیں، یہ ہے تحریک طالبان پاکستان۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے کئی ایسے لوگ تھے جو پہلے تحریک کا حصہ تھے اور انہوں نے تحریک طالبان کے ساتھ پاکستان کے خلاف لڑائیوں میں حصہ لیا، تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے پاکستان حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے مذاکراتی عمل سے اختلاف کرتے ہیں، تحریک طالبان سے الگ ہونے والوں نے برملا کہا ہے کہ وہ مذاکرات نہیں، پاکستان سے جنگ چاہتے ہیں۔
تحریک طالبان نے رواں برس جون کے آغاز میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ساتھ غیر معینہ مدت کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جنگ بندی کا مقصد حکومت اور تحریک طالبان کے درمیان پچھلے سال نومبر میں افغان طالبان کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات کو کامیاب بنانا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/saif-swat-tlb.jpg