مذہبی امور وسمندر پار پاکستانیوں کے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے خبررساں ادارے وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی حکومت آتی ہے تو چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہے کہ چلے گی یا نہیں، اس وقت صورتحال مخدوش ہے تاہم حکومت چل رہی ہے اور چلتی رہے گی۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا کہ حکومتوں نے اپنی مدت پوری بھی کی حالانکہ پہلے مہینے ہی چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی تھیں کہ یہ حکومت نہیں چلے گی، یہاں مسئلہ سمت کے تعین کا ہے کہ جانا کس طرف ہے۔
چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفاد میں کسی آئینی ترمیم کے حق میں اپوزیشن ووٹ نہیں ڈالتی تو ان کا محاسبہ خود عوام کرے گی، عمران خان کی رہائی عدالتی فیصلے سے مشروط ہے تاہم اندر رہیں یا باہر آجائیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ عمران خان ساڑھے 3 سال اقتدار میں رہے کیا تبدیلی آئی؟ وہ بھی باقی سیاستدانوں کے جیسے ہی ہیں، پی ٹی آئی کی نفسیات وسیاسی حکمت عملی کا مطالعہ کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہر وقت اپنے فالوور کو امید دلائے رکھتی ہے، کوئی تصویر بنا کے رکھتی ہے، آج کل کہا جا رہا ہے عمران خان آج نہیں تو کل جیل سے باہر ہونگے اور سب کچھ بدل جائیگا۔ وفاق اور خیبرپختونخوا میں کشمکش بارے سوال پر کہا علی امین گنڈاپور ہر اجلاس میں ساتھ ہوتے ہیں، ان کی وزیر داخلہ سے بھی ملاقات ہوئی جو خوش آئند ہے، ملک کیلئے بدترین سیاسی مخالف سے بھی بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی کے ساتھ مذاکرات پر پی ٹی آئی نے مثبت جواب دیا تاہم پھر ان کے قائدین کی طرف سے مختلف بیانات سامنے آتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ وہاں فیصلہ سازی کے عمل میں یکسوئی نہیں، انہیں اس معاملے پر غور کرنے کی ضرورت ہے، پہلے آپس میں طے کریں پھر آگے بات کریں۔
چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت پر رہائی میں ہم نے کوئی شرائط نہیں رکھیں، ان کے خاندان کی طرف سے کہا گیا کہ چوہدری شجاعت ان کو کچھ آفر کرتے رہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اڈیالہ اور کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری شجاعت کے ہمراہ 6 سے 7 دفعہ چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات ہوئی تاہم کبھی کوئی پیشکش نہیں کی، ایسی باتیں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ تعلق سیاست سے بڑھ کر ہے، ان کا دل احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی میں محسن نقوی کے کردار بارے سوال پر کہا صرف اتنا کہوں گا کہ انہوں نے کبھی پرویز الٰہی کا برا نہیں چاہا۔ چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی اہلیہ الزام لگاتے رہے ہیں لیکن محسن نقوی یا چوہدری شجاعت نے کبھی ان کا برا نہیں چاہا۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے پی ٹی آئی جوائن کرنے بارے کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن تجزیہ دے سکتا ہوں کہ لوگ تبدیلی چاہتے تھے، مقبولیت کی لہر تھی اور وہ بھی اس رحجان کا حصہ بن گئے۔ تحریک انصاف کا حصہ بننے سے آپ کا سارا کیا کرایا دھل جاتا ہے، اس جماعت کے فالوور ہیں تو آپ محب وطن بھی ہیں اور جنتی بھی!
انہوں نے کہا کہ یقین کریں امریکہ میں قرارداد منظور کروایا بڑا کام نہیں، آپ لابئیسٹ ہائر کریں اور جو مرضی پاس کروا لیں، تحریک انصاف نے وہاں بہت کام کیا ہے، امریکہ کیخلاف بیانیہ بنایا اور حمایت بھی وہی سے مل رہی ہے۔ کتنی عجیب بات ہے جس شخص نے خط لہرا کر کہا امریکہ نے میری حکومت گرائی اسے بچانے امریکہ آرہا ہے، لوگوں کو سوال اٹھانا چاہیے۔
چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے بات چیت ہوتی رہتی ہے تاہم میاں نوازشریف سے براہ راست تو نہیں البتہ بالواسطہ بات ہو جاتی ہے ! وزیراعظم شہبازشریف سے بھی بات چیت ہوتی رہتی ہے اور ہر پاکستانی شہری کی طرح وہ بھی فکرمند ہیں تاہم پرفارمنس ہی واحد راستہ ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے!
حکومت چل رہی ہے اس کی سمت کا تعین حرام زادہ زندہ لاش فرعون کی حنوط شدہ ممی مگر فی الحال زندہ ممی چودری شجاعت قبر میں ٹانگیں بلکہ کمر تک لٹک کر اسکی سمت کا تعین کر رہا ہے اور یہ حرام زادہ زندہ لاش اور کالیا بدصورتا کرپٹ نو دولتیا کنجر زانی شرابی حرامی جرنیلوں کو گشتیاں سپلائی کرکے سیاستدان بنا ہوا کنجر مثلئ میراثی چوڑا نطفہ حرام کالا شاہ کنجر گشتی سپلائر چلا رہا ہے اپنی بے بے کے چکلے کی طرح
مذہبی امور وسمندر پار پاکستانیوں کے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے خبررساں ادارے وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی حکومت آتی ہے تو چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی ہے کہ چلے گی یا نہیں، اس وقت صورتحال مخدوش ہے تاہم حکومت چل رہی ہے اور چلتی رہے گی۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا کہ حکومتوں نے اپنی مدت پوری بھی کی حالانکہ پہلے مہینے ہی چہ مگوئیاں شروع ہو جاتی تھیں کہ یہ حکومت نہیں چلے گی، یہاں مسئلہ سمت کے تعین کا ہے کہ جانا کس طرف ہے۔
چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفاد میں کسی آئینی ترمیم کے حق میں اپوزیشن ووٹ نہیں ڈالتی تو ان کا محاسبہ خود عوام کرے گی، عمران خان کی رہائی عدالتی فیصلے سے مشروط ہے تاہم اندر رہیں یا باہر آجائیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ عمران خان ساڑھے 3 سال اقتدار میں رہے کیا تبدیلی آئی؟ وہ بھی باقی سیاستدانوں کے جیسے ہی ہیں، پی ٹی آئی کی نفسیات وسیاسی حکمت عملی کا مطالعہ کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہر وقت اپنے فالوور کو امید دلائے رکھتی ہے، کوئی تصویر بنا کے رکھتی ہے، آج کل کہا جا رہا ہے عمران خان آج نہیں تو کل جیل سے باہر ہونگے اور سب کچھ بدل جائیگا۔ وفاق اور خیبرپختونخوا میں کشمکش بارے سوال پر کہا علی امین گنڈاپور ہر اجلاس میں ساتھ ہوتے ہیں، ان کی وزیر داخلہ سے بھی ملاقات ہوئی جو خوش آئند ہے، ملک کیلئے بدترین سیاسی مخالف سے بھی بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی کے ساتھ مذاکرات پر پی ٹی آئی نے مثبت جواب دیا تاہم پھر ان کے قائدین کی طرف سے مختلف بیانات سامنے آتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ وہاں فیصلہ سازی کے عمل میں یکسوئی نہیں، انہیں اس معاملے پر غور کرنے کی ضرورت ہے، پہلے آپس میں طے کریں پھر آگے بات کریں۔
چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت پر رہائی میں ہم نے کوئی شرائط نہیں رکھیں، ان کے خاندان کی طرف سے کہا گیا کہ چوہدری شجاعت ان کو کچھ آفر کرتے رہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اڈیالہ اور کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری شجاعت کے ہمراہ 6 سے 7 دفعہ چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات ہوئی تاہم کبھی کوئی پیشکش نہیں کی، ایسی باتیں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ تعلق سیاست سے بڑھ کر ہے، ان کا دل احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی میں محسن نقوی کے کردار بارے سوال پر کہا صرف اتنا کہوں گا کہ انہوں نے کبھی پرویز الٰہی کا برا نہیں چاہا۔ چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی اہلیہ الزام لگاتے رہے ہیں لیکن محسن نقوی یا چوہدری شجاعت نے کبھی ان کا برا نہیں چاہا۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے پی ٹی آئی جوائن کرنے بارے کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن تجزیہ دے سکتا ہوں کہ لوگ تبدیلی چاہتے تھے، مقبولیت کی لہر تھی اور وہ بھی اس رحجان کا حصہ بن گئے۔ تحریک انصاف کا حصہ بننے سے آپ کا سارا کیا کرایا دھل جاتا ہے، اس جماعت کے فالوور ہیں تو آپ محب وطن بھی ہیں اور جنتی بھی!
انہوں نے کہا کہ یقین کریں امریکہ میں قرارداد منظور کروایا بڑا کام نہیں، آپ لابئیسٹ ہائر کریں اور جو مرضی پاس کروا لیں، تحریک انصاف نے وہاں بہت کام کیا ہے، امریکہ کیخلاف بیانیہ بنایا اور حمایت بھی وہی سے مل رہی ہے۔ کتنی عجیب بات ہے جس شخص نے خط لہرا کر کہا امریکہ نے میری حکومت گرائی اسے بچانے امریکہ آرہا ہے، لوگوں کو سوال اٹھانا چاہیے۔
چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے بات چیت ہوتی رہتی ہے تاہم میاں نوازشریف سے براہ راست تو نہیں البتہ بالواسطہ بات ہو جاتی ہے ! وزیراعظم شہبازشریف سے بھی بات چیت ہوتی رہتی ہے اور ہر پاکستانی شہری کی طرح وہ بھی فکرمند ہیں تاہم پرفارمنس ہی واحد راستہ ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے!