"حلف نامہ سنی سنائی باتیں ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں"

rana-shamim211.jpg


ماہر قانون عابد زبیری کہنا ہے کہ سابق جج رانا شمیم کے حلف نامے کی صورت میں عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل نے منسلک اینکر پرسن کامران خان نے اپنے پروگرام میں ماہر قانون عابد زبیری سے سوال کیا کہ سابق جج رانا شمیم کے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار سے متعلق الزامات کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اس وقت میں ایسا حلف نامہ سامنے آنا عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔

عابد زبیری نے کہا کہ اس حلف نامے میں جو کہا گیا ہے وہ سنی سنائی باتوں کے زمرے میں آتا ہے مگر اس کی قانونی حیثیت تبھی ثابت ہو گی جب اس کا کراس ایگزامینیشن کیا جائے گا۔


انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس حلف نامے کو غیر ملکی نوٹری پبلک سے نوٹرائز کرایا ہے تو پاکستان سے کیوں نہیں کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ان کی سروس کے دوران کہی گئی تھی تو انہیں اب ہی کیوں بیان حلفی دینے کی ضرورت پیش آئی ہے؟ عابد زبیری نے کہا کہ عدالتوں میں ایسے معاملات تب دیکھنے میں آتے ہیں جب کسی جج کو کسی کیس سے ہٹانا ہو تو اسے سکینڈلائز کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ججز اس طرح کے احکامات دیتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1460306226810609666
ماہر آئین و قانون نے یہ بھی کہا کہ اگر سابق چیف جسٹس پاکستان نے یہ بات کرنا بھی ہوتی تو کیا ضرورت تھی کہ وہ اس طرح کسی کے سامنے یہ بات کرتے جب کہ ان کے اہلخانہ وہاں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات میری عقل سے بالا تر ہے۔ عابد زبیری نے کہا کہ اگر وہ چیف جسٹس پاکستان تھے تو ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کی جا سکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پر نوٹس لیکر بالکل درست اقدام اٹھایا ہے کیونکہ یہ حلف نامہ ہماری عدلیہ کی آزادی اور عدالتی نظام پر بات کی گئی جس پر نوٹس لیا جانا اور کارروائی کا ہونا بہت ضروری ہے۔
 

Back
Top