Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
حالیہ دورہ امریکہ اور پاکستانی سیاست پر اسکے اثرات (١ )
پاکستان اور انٹرنیشنل حلقوں میں یہ تاثر عام ہے کے پاکستان کی وزرات خارجہ کو آرمی کنٹرول کرتی ہے . وزیراعظم عمران خان نے کپتانی جب اپنے ہاتھ میں لی تو پاکستان نے فارن افئیرز کے محاذ پر ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کر چکی ہے . سب سے قابل ذکر کامیابی نیدر لینڈ میں " محمد کارٹون کانٹیسٹ " رکوانا اور عرب ریاستوں سے پاکستانی قیدیوں رہائی جیسے بیشمار اقدامات ہیں . عمران خان خود تمام امور کی نگرانی کر رہے تھے اور کپتان کی تبدیلی کے ساتھ پاکستانی فارن افیئرز بھی بہت محنت کر رہی ہے اور جسکے ثمرات دنیا دیکھ رہی ہے . ٧ دنوں میں ٧٨ ملاقاتیں ، یہ جناتی کام صرف سٹیمنا سے بھر پور کپتان ایک اچھی ٹیم کے ساتھ ہی کر سکتا ہے . نواز شریف کو تقریر رٹای جاتی تھی جبکے عمران خان کو تمام موضوعات پر عبور حاصل ہے اور صحافیوں کے سخت سوالات صرف عمران خان ہی ہینڈل کرتے ہیں ، اب انڈیا کے پاس نواز شریف ہے
کپتان لوورز اور کرکٹ کے شائقین کو پتا ہے کے کپتان اپنے ڈریسنگ روم میں کسی کو گھسنے نہیں دیتا . یہ بات اگر ذھن ساز یاد رکھیں تو انکے لئے اچھا ہو گا . گجنی قوم کے لئے باتیں دوہرانا بہت ضروری ہیں . ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کی کپتانی عمران خان کو اس وقت دی گئی تھی جب کشتی ڈوب رہی تھی . ٢٧ سپتمبر سے پہلے پاکستان کا ذھن ساز عمران خان پر تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا مگر بدقسمتی سے لوگوں کو سیاق اور سباق کے ساتھ حقائق نہیں بتا رہا ہے. پاکستانی ذھن ساز اگر ماضی کے حکمرانوں پر گرفت سخت رکھتے تو شائد حالات یہ نہ ہوتے . جن لوگوں نے عمران خان کو کبھی سپورٹ نہیں کیا ، صرف ان دانشوروں کو تبدیلی ایک سال میں چاہئے اور ہر حال میں چاہیے ورنہ عمران خان پر ناکامی کی مہر سبت . دنیا میں ایسےدرزی ٹائپ دانشور نہیں پائے جاتے جو سیاسی رفوگیری میں ماہر ہوں . ہمارا دانشور صحافت سے پیسہ لیتا ہے ، ذہن سازی کے عمل میں پیسہ لیتا ہے اورتعلقات کی بنیاد پر بزنس کر کے دولت اکھٹی کرتا ہے
پاکستان کے ذھن ساز یاد رکھیں کے صدر زرداری کی حکومت جانے کی تاریخیں دی جاتی تھیں اور وہ صحافی مسلم لیگی تھے مگر اس نکمی ترین اور راشی حکومت نے بھی اپنا وقت پورا کیا . اسکے بعد نواز شریف کی نکمی اور راشی حکومت نے بھی اپنا وقت پورا کیا . عمران خان نے اپنے تمام حریفوں کو مات دے دی ہے اور انکے لیڈران اپنی ذاتی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں اور عمران خان کے مقابلے میں وہ کسی وقت بھی فارخ ہو سکتے ہیں کیونکے انھیں سو قسم کے موزی عارضے لاحق ہیں جس میں جسمانی ، دماغی اور روحانی عارضے شامل ہیں. اس بات پر یقین رکھیں کے وہاں پر احتساب کے عمل میں کوئی وکیل نہیں ملے گا اور " احتساب اکراس دا قبر" ہو گا جو ان لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے
پاکستان کے ذھن سازوں کو ایمانداری سے بتانا چاہئے کے عمران خان کو گورنمنٹ کن حالات میں ملی تھی . ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے کے مصداق تمام ادارے تباہ و برباد ہیں اور انکی سربراہی انھیں دی گئی جنکی وفاداری شریف خاندان کے ساتھ ہے جس میں نیب کا چیئرمین، الیکشن کمیشن کر سربراہ اور بیشتر جج حضرات ( ایک حالیہ کیس میں عدلیہ کے ججوں کا کردار کھل کر سامنے ا چکا ہے ) سر منڈواتے ہی اولے پڑے کے مصداق ، گورنمنٹ کو فوری طور پر قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لئے ١٠ ارب ڈالر چاہئے تھے . ڈاکٹر اشفاق حسن کے کالم ریکارڈ پر ہیں جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کے نواز شریف حکومت نے جان بوجھ کر نئی حکومت کے لئے خندقیں کھودی تھیں . تحریک انصاف میں روائتی سیاستدان ڈالے گئے تھے اور انکی اپنی حکومت میں تحریک انصاف کو اقلیت میں بدل دیا گیا ہے. پاکستان کی عدلیہ ، افسر شاہی ، نیب ، میڈیا ہاؤسز اور بیشتر صحافی ابھی تک حکومت کے خلاف ہیں اور حکومت کو چلنے نہیں دے رہے . پنجاب کے چودھری برادران کو جیل میں ہونا چاہئے تھا مگر انہوں نے پنجاب پولیس کی ریفارمز کو چلنے نہ دیا . وہ تو ناصر دررانی شریف اور خاندانی آدمی نکلے جنہوں نے بات کا پتنگڑ نہ بنایا اور خاموشی سے علیحدہ ہو گئے . پنجاب میں ہر سیاستدان وزرات اعلی کا امیدوار ہے لھذا سائیں بزدار سے کام چلانا پڑ رہا ہے .
جہاں ایک طرف محلاتی سازشیں ہیں تو دوسری طرف پاکستان کی ڈوبتی معشیت . پاکستان کو کمزور دیکھ کر انڈیا کے دیرینہ عزائم جاگ گئے . جیسے ہی آرمی چیف کرتار صاحب کا افتتاح کرتے ہیں ، انڈیا کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں . کشمیر میں پلوامہ ہو جاتا ہے اور اسکو بہانہ بنا کر پاکستان پر جنگی کفیت طاری کر دی جاتی ہے آرمی کو نقل و حرکت کرنے سے پاکستان کا تین سے چار ارب ڈالر مزید اجڑ جاتا ہے . حالیہ دورہ امریکہ میں انٹرویو دیتے ہوے عمران خان نے انٹرویو لینے والے سے کہا تھا کے اگر ان حالات میں تمہیں حکومت ملتی تو تمہیں ہارٹ اٹیک ہو جانا تھا
انڈیا کا گھٹیا میڈیا ، اپنی نا اہل حکومت کی غیر ذمداری پر پوری طرح خم ٹھوک کے کھڑا ہے اور پاکستان کا میڈیا ابھی تک نواز شریف کی دام کا اسیر ہے کیونکے وہ عوامی دولت ان پر لٹاتا تھا اور ٣٠ منٹ شو کے وہ لوگ کڑوڑوں روپے وصول کر رہے تھے اور پرنٹ میڈیا کے اصلی صحافیوں کو تنخواہ بھی نہیں مل رہی تھی . میڈیا کے تمام ذھن ساز اس بات پر مصر تھے کے عمران خان کو لکھی تقریر پڑھنی ہے . کیا خان صاحب میٹرک کا امتحان دینے گئے تھے جس میں انھیں قائد اعظم کے چودہ نکات پڑھنے تھے اور کوئی ایک رہ جاتا تو لوگ انگلیاں اٹھاتے ؟
عمران خان حکومت کی اولین ذمداری تیزی سے تنزلی کو روکنا تھا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا . عمران خان نے آرمی چیف کے ساتھ بہترین پارٹنرشپ جوڑی ہے جس سے دونوں سربراہان کے ورکنگ ریلشن شپ حالیہ تاریخ میں قابل دید ہیں . دونوں سربراہان نے پاکستانی کو یقینی دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے . بیلنس وف ٹریڈ میں گھاٹے کی وجہ سے پاکستان کو قرضے ادا کرنے میں شدید مشکل پیش ا رہی تھی جس پر قابو پایا گیا ہے . عمران خان کی وجہ سے پاکستان میں احتساب کا عمل مستقل اگے بڑھ رہا ہے اور نا قابل یقین برامدگیاں ہو رہی ہیں . نیب حالیہ مہینوں میں ٧١ ارب نکلوا چکا ہے . چونکے مالیاتی بحران کی وجہ سے پاکستان میں کوئی نیا میگا پروجیکٹ شروع نہیں ہو سکا لھذا ١٠ ارب ڈالر کی یقینی منی لانڈرنگ ختم ہو چکی ہے
پاکستان کے ذھن سازوں کو سمجھنا پڑے گا کے کے جب کسی کو گولی لگتی ہے تو سب سے پہلے خوں روکا جاتا ہے ، آپریشن کر کے گولی نکالی جاتی ہے اور پھر مرہم پٹی ہوتی ہے . تحریک انصاف نے ابھی صرف بلیڈنگ کو روکا ہے تاکے مریض جنرل وارڈ میں داخل ہو سکے . جو حکومت کر سکتی تھی ، وہ سب کچھ کر چکی ہے اور اس چکر میں اپنا ستارہ کھلاڑی بھی ریٹائر ہرٹ کروا بیٹھے ہیں . ہم دیکھ رہے ہیں کے اسلایحات کے عمل میں کون کون روڑے اٹکا رہا ہے . اگر صحت کے شعبے میں اسلایحات کی جائیں تو ڈاکٹر سڑکوں پر ، افسر شاہی میں کی جائیں تو حکومت ٹھپ ، اگر سیاسی لٹیروں کو پکڑا جائے تو سیاسی انتقام اور جمہوریت کو خطرہ . سیاسی ٹالک شوز میں سیاستدان ہر ٹالک شو میں ایک ہی بات کہتے ہیں کے صرف ہمارا کیوں احتساب کیوں ، حکومت میں لوگوں کا کیوں نہیں . میزبان ہمیشہ یہ پوچھنا بھول جاتا ہے کے حضور ، کیا جنرل مشرف نے احتساب شروع نہیں کیا تھا . کیا نواز شریف نے زرداری کا احتساب نہیں کیا تھا . آپکی حکومت تھی تو آپکو کس نے روکا تھا . کیا آپلوگوں نے کرپشن کو پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ قرار دیا . آپلوگ نیب کا چیئرمین باہمی رضامندی سے کیوں لگاتے ہیں جو اپکا وفادار ہو . عمران خان نے تو اقوام متحدہ میں دنیا کو کرپشن اور منی لانڈرنگ پر لیکچر دے دیا
عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے . پاکستان کی عوام دیکھ رہی ہے عمران خان کی نیت صاف ہے ، اسکے ساتھی اسکا ساتھ نہیں دے پا رہے ہیں .وہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہے اور چھٹی نہیں کرتا . غیر ملکی دوروں کو تفریحی دورے نہیں بنا رہا ہے . خرچوں پر قابو پا رہا ہے . کیبنٹ میٹنگز لگا تار ہو رہی ہیں . اپنے تعلقات اسلامی دنیا کے لیڈرز کے ساتھ جوڑ چکا ہے اور پاکستان کی تنہائی کم ہو رہی ہے . عالمی میڈیا کپتان سے لگا تار مل رہا ہے. ہم دیکھ رہے ہیں کے ایک طرف عمران خان پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے اور دوسری طرف مافیہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے . پاکستان کی آدھی عوام عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی تھی ، کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی اور باقی بھی ساتھ ملتے جائیں گے. آپلوگوں نے جو راگ الاپنا ہے ، الاپ لو

پاکستان اور انٹرنیشنل حلقوں میں یہ تاثر عام ہے کے پاکستان کی وزرات خارجہ کو آرمی کنٹرول کرتی ہے . وزیراعظم عمران خان نے کپتانی جب اپنے ہاتھ میں لی تو پاکستان نے فارن افئیرز کے محاذ پر ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کر چکی ہے . سب سے قابل ذکر کامیابی نیدر لینڈ میں " محمد کارٹون کانٹیسٹ " رکوانا اور عرب ریاستوں سے پاکستانی قیدیوں رہائی جیسے بیشمار اقدامات ہیں . عمران خان خود تمام امور کی نگرانی کر رہے تھے اور کپتان کی تبدیلی کے ساتھ پاکستانی فارن افیئرز بھی بہت محنت کر رہی ہے اور جسکے ثمرات دنیا دیکھ رہی ہے . ٧ دنوں میں ٧٨ ملاقاتیں ، یہ جناتی کام صرف سٹیمنا سے بھر پور کپتان ایک اچھی ٹیم کے ساتھ ہی کر سکتا ہے . نواز شریف کو تقریر رٹای جاتی تھی جبکے عمران خان کو تمام موضوعات پر عبور حاصل ہے اور صحافیوں کے سخت سوالات صرف عمران خان ہی ہینڈل کرتے ہیں ، اب انڈیا کے پاس نواز شریف ہے
کپتان لوورز اور کرکٹ کے شائقین کو پتا ہے کے کپتان اپنے ڈریسنگ روم میں کسی کو گھسنے نہیں دیتا . یہ بات اگر ذھن ساز یاد رکھیں تو انکے لئے اچھا ہو گا . گجنی قوم کے لئے باتیں دوہرانا بہت ضروری ہیں . ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کے پاکستان کی کپتانی عمران خان کو اس وقت دی گئی تھی جب کشتی ڈوب رہی تھی . ٢٧ سپتمبر سے پہلے پاکستان کا ذھن ساز عمران خان پر تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا مگر بدقسمتی سے لوگوں کو سیاق اور سباق کے ساتھ حقائق نہیں بتا رہا ہے. پاکستانی ذھن ساز اگر ماضی کے حکمرانوں پر گرفت سخت رکھتے تو شائد حالات یہ نہ ہوتے . جن لوگوں نے عمران خان کو کبھی سپورٹ نہیں کیا ، صرف ان دانشوروں کو تبدیلی ایک سال میں چاہئے اور ہر حال میں چاہیے ورنہ عمران خان پر ناکامی کی مہر سبت . دنیا میں ایسےدرزی ٹائپ دانشور نہیں پائے جاتے جو سیاسی رفوگیری میں ماہر ہوں . ہمارا دانشور صحافت سے پیسہ لیتا ہے ، ذہن سازی کے عمل میں پیسہ لیتا ہے اورتعلقات کی بنیاد پر بزنس کر کے دولت اکھٹی کرتا ہے
پاکستان کے ذھن ساز یاد رکھیں کے صدر زرداری کی حکومت جانے کی تاریخیں دی جاتی تھیں اور وہ صحافی مسلم لیگی تھے مگر اس نکمی ترین اور راشی حکومت نے بھی اپنا وقت پورا کیا . اسکے بعد نواز شریف کی نکمی اور راشی حکومت نے بھی اپنا وقت پورا کیا . عمران خان نے اپنے تمام حریفوں کو مات دے دی ہے اور انکے لیڈران اپنی ذاتی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں اور عمران خان کے مقابلے میں وہ کسی وقت بھی فارخ ہو سکتے ہیں کیونکے انھیں سو قسم کے موزی عارضے لاحق ہیں جس میں جسمانی ، دماغی اور روحانی عارضے شامل ہیں. اس بات پر یقین رکھیں کے وہاں پر احتساب کے عمل میں کوئی وکیل نہیں ملے گا اور " احتساب اکراس دا قبر" ہو گا جو ان لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے
پاکستان کے ذھن سازوں کو ایمانداری سے بتانا چاہئے کے عمران خان کو گورنمنٹ کن حالات میں ملی تھی . ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے کے مصداق تمام ادارے تباہ و برباد ہیں اور انکی سربراہی انھیں دی گئی جنکی وفاداری شریف خاندان کے ساتھ ہے جس میں نیب کا چیئرمین، الیکشن کمیشن کر سربراہ اور بیشتر جج حضرات ( ایک حالیہ کیس میں عدلیہ کے ججوں کا کردار کھل کر سامنے ا چکا ہے ) سر منڈواتے ہی اولے پڑے کے مصداق ، گورنمنٹ کو فوری طور پر قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لئے ١٠ ارب ڈالر چاہئے تھے . ڈاکٹر اشفاق حسن کے کالم ریکارڈ پر ہیں جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کے نواز شریف حکومت نے جان بوجھ کر نئی حکومت کے لئے خندقیں کھودی تھیں . تحریک انصاف میں روائتی سیاستدان ڈالے گئے تھے اور انکی اپنی حکومت میں تحریک انصاف کو اقلیت میں بدل دیا گیا ہے. پاکستان کی عدلیہ ، افسر شاہی ، نیب ، میڈیا ہاؤسز اور بیشتر صحافی ابھی تک حکومت کے خلاف ہیں اور حکومت کو چلنے نہیں دے رہے . پنجاب کے چودھری برادران کو جیل میں ہونا چاہئے تھا مگر انہوں نے پنجاب پولیس کی ریفارمز کو چلنے نہ دیا . وہ تو ناصر دررانی شریف اور خاندانی آدمی نکلے جنہوں نے بات کا پتنگڑ نہ بنایا اور خاموشی سے علیحدہ ہو گئے . پنجاب میں ہر سیاستدان وزرات اعلی کا امیدوار ہے لھذا سائیں بزدار سے کام چلانا پڑ رہا ہے .
جہاں ایک طرف محلاتی سازشیں ہیں تو دوسری طرف پاکستان کی ڈوبتی معشیت . پاکستان کو کمزور دیکھ کر انڈیا کے دیرینہ عزائم جاگ گئے . جیسے ہی آرمی چیف کرتار صاحب کا افتتاح کرتے ہیں ، انڈیا کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں . کشمیر میں پلوامہ ہو جاتا ہے اور اسکو بہانہ بنا کر پاکستان پر جنگی کفیت طاری کر دی جاتی ہے آرمی کو نقل و حرکت کرنے سے پاکستان کا تین سے چار ارب ڈالر مزید اجڑ جاتا ہے . حالیہ دورہ امریکہ میں انٹرویو دیتے ہوے عمران خان نے انٹرویو لینے والے سے کہا تھا کے اگر ان حالات میں تمہیں حکومت ملتی تو تمہیں ہارٹ اٹیک ہو جانا تھا
انڈیا کا گھٹیا میڈیا ، اپنی نا اہل حکومت کی غیر ذمداری پر پوری طرح خم ٹھوک کے کھڑا ہے اور پاکستان کا میڈیا ابھی تک نواز شریف کی دام کا اسیر ہے کیونکے وہ عوامی دولت ان پر لٹاتا تھا اور ٣٠ منٹ شو کے وہ لوگ کڑوڑوں روپے وصول کر رہے تھے اور پرنٹ میڈیا کے اصلی صحافیوں کو تنخواہ بھی نہیں مل رہی تھی . میڈیا کے تمام ذھن ساز اس بات پر مصر تھے کے عمران خان کو لکھی تقریر پڑھنی ہے . کیا خان صاحب میٹرک کا امتحان دینے گئے تھے جس میں انھیں قائد اعظم کے چودہ نکات پڑھنے تھے اور کوئی ایک رہ جاتا تو لوگ انگلیاں اٹھاتے ؟
عمران خان حکومت کی اولین ذمداری تیزی سے تنزلی کو روکنا تھا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا . عمران خان نے آرمی چیف کے ساتھ بہترین پارٹنرشپ جوڑی ہے جس سے دونوں سربراہان کے ورکنگ ریلشن شپ حالیہ تاریخ میں قابل دید ہیں . دونوں سربراہان نے پاکستانی کو یقینی دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے . بیلنس وف ٹریڈ میں گھاٹے کی وجہ سے پاکستان کو قرضے ادا کرنے میں شدید مشکل پیش ا رہی تھی جس پر قابو پایا گیا ہے . عمران خان کی وجہ سے پاکستان میں احتساب کا عمل مستقل اگے بڑھ رہا ہے اور نا قابل یقین برامدگیاں ہو رہی ہیں . نیب حالیہ مہینوں میں ٧١ ارب نکلوا چکا ہے . چونکے مالیاتی بحران کی وجہ سے پاکستان میں کوئی نیا میگا پروجیکٹ شروع نہیں ہو سکا لھذا ١٠ ارب ڈالر کی یقینی منی لانڈرنگ ختم ہو چکی ہے
پاکستان کے ذھن سازوں کو سمجھنا پڑے گا کے کے جب کسی کو گولی لگتی ہے تو سب سے پہلے خوں روکا جاتا ہے ، آپریشن کر کے گولی نکالی جاتی ہے اور پھر مرہم پٹی ہوتی ہے . تحریک انصاف نے ابھی صرف بلیڈنگ کو روکا ہے تاکے مریض جنرل وارڈ میں داخل ہو سکے . جو حکومت کر سکتی تھی ، وہ سب کچھ کر چکی ہے اور اس چکر میں اپنا ستارہ کھلاڑی بھی ریٹائر ہرٹ کروا بیٹھے ہیں . ہم دیکھ رہے ہیں کے اسلایحات کے عمل میں کون کون روڑے اٹکا رہا ہے . اگر صحت کے شعبے میں اسلایحات کی جائیں تو ڈاکٹر سڑکوں پر ، افسر شاہی میں کی جائیں تو حکومت ٹھپ ، اگر سیاسی لٹیروں کو پکڑا جائے تو سیاسی انتقام اور جمہوریت کو خطرہ . سیاسی ٹالک شوز میں سیاستدان ہر ٹالک شو میں ایک ہی بات کہتے ہیں کے صرف ہمارا کیوں احتساب کیوں ، حکومت میں لوگوں کا کیوں نہیں . میزبان ہمیشہ یہ پوچھنا بھول جاتا ہے کے حضور ، کیا جنرل مشرف نے احتساب شروع نہیں کیا تھا . کیا نواز شریف نے زرداری کا احتساب نہیں کیا تھا . آپکی حکومت تھی تو آپکو کس نے روکا تھا . کیا آپلوگوں نے کرپشن کو پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ قرار دیا . آپلوگ نیب کا چیئرمین باہمی رضامندی سے کیوں لگاتے ہیں جو اپکا وفادار ہو . عمران خان نے تو اقوام متحدہ میں دنیا کو کرپشن اور منی لانڈرنگ پر لیکچر دے دیا
عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے . پاکستان کی عوام دیکھ رہی ہے عمران خان کی نیت صاف ہے ، اسکے ساتھی اسکا ساتھ نہیں دے پا رہے ہیں .وہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہے اور چھٹی نہیں کرتا . غیر ملکی دوروں کو تفریحی دورے نہیں بنا رہا ہے . خرچوں پر قابو پا رہا ہے . کیبنٹ میٹنگز لگا تار ہو رہی ہیں . اپنے تعلقات اسلامی دنیا کے لیڈرز کے ساتھ جوڑ چکا ہے اور پاکستان کی تنہائی کم ہو رہی ہے . عالمی میڈیا کپتان سے لگا تار مل رہا ہے. ہم دیکھ رہے ہیں کے ایک طرف عمران خان پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے اور دوسری طرف مافیہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے . پاکستان کی آدھی عوام عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی تھی ، کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی اور باقی بھی ساتھ ملتے جائیں گے. آپلوگوں نے جو راگ الاپنا ہے ، الاپ لو
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/k5xqGN69/image.png
Last edited: