جونا گڑھ کو پاکستان میں ضم کرنے کیلئے بھارت سے مذاکرات شروع کئے جائیں۔ نواب آف جونا گڑھ
لگتا ہے ہمارے جہانگیر خانجی واقعی بھولے بادشاہ ہیں جو آج بھی اس امید پر زندہ ہیں کہ بھارت سے بات چیت کرکے اس سے مقبوضہ ریاستیں واپس حاصل کی جاسکتی ہیں۔اگر ایسا ممکن ہوتا تو کیا مسئلہ کشمیر ہنوز حل طلب ہوتا اور آئے روز کشمیری اس طرح مارے جارہے ہوتے ....
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
بھارت سے مذاکرات کے ذریعہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔قیام پاکستان سے آج تک کی تاریخ گواہ ہے ۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی مسئلہ بات چیت سے حل نہیں ہوا۔سوائے 1971 میں جب 90ہزار جنگی قیدیوں کا مسئلہ بھٹو صاحب نے نہایت دانشمندی سے حل کرایا اس میں انکی سیاست کے ساتھ انکی خوش قسمتی کا بھی عمل دخل تھا کیونکہ اندرا گاندھی فتح کے نشے میں سرشار تھیں اور اتنی بڑی تعداد میں قیدیوں کو سنبھالنا بھی ان کیلئے ایک بڑا مسئلہ تھا۔بہر کیف جو ہونا تھا ہوچکا۔اب کشمیر ہو ‘مناوادر یا جوناگڑھ‘ انکے حصول کیلئے ہمیں مذاکرات کی اہمیت سے انکار نہیں مگر اسکی کامیابی کیلئے ہمیں ہر طرح پہلے سے تیاری کرنا ہوگی اگر بھارت بات چیت سے قائل نہیں ہوتا تو پھر ہمیں اپنی طاقت سے اسکے کس بل نکالنا ہوں گے مگر اس آخری مرحلے سے پہلے ہمیں اپنے سیاسی پہلوانوں کو عالمی سیاسی و سفارتی میدان کے اکھاڑے میں اتارنا ہوگا جو سیاسی داﺅ پیچ کھیل کر ان مسائل کا تصفیہ کرائیں۔ آخر بابائے قوم نے بھی بنا جنگ لڑے پاکستان حاصل کیا تھا وہ اگرکچھ دیر اور زندہ رہتے تو یہ مسائل بھی حل کرچکے ہوتے آخر ہمارے یہ سیاستدان اور بیورو کریٹ جو خود کو سقراط، بقراط اور افلاطون سمجھتے ہیں یہ کس دن کام آئینگے کیا یہ صرف عوام پرحکمرانی کیلئے اور لوٹ مار کیلئے سیاست کرتے ہیں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk