
واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن تیل کی پیداوار میں کمی کے معاملے پر سعودی عرب سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں کوئی تبدیلی کرنا آسان کام نہیں ہے۔
جیک سلیوان نے کہا کہ اس معاملے پر سعودی عرب کو جواب دینے کے لیے امریکی صدر باضابطہ طریقہ کار اپنائیں گے، جس میں امریکی سیکیورٹی امداد میں تبدیلیاں بھی زیرغور ہیں۔
امریکی عہدیدار مزید بتایا کہ امریکا کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے کانگریس سمیت دیگر جماعتوں کے اراکین سے مشورہ کریں گے جس کے بعد حکمت عملی کے ساتھ کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کے مشیر نے اس حوالے سے کہا کہ آئندہ ماہ انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں۔
امریکی سینیٹر باب مینینڈیز جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے مطالبہ کیا ہے کہ اوپیک پلس ممالک کے اس اقدام کے بعد سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روک دی جائے۔
انہوں نے کہا یہ نیٹو اتحادی ممالک کے علاوہ چین اور بھارت سمیت دیگر ذمہ دار ممالک کا بھی فرض ہے کہ وہ روس کو بہت واضح اور فیصلہ کن پیغام دیں کہ وہ اس جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور بھی نہ کرے۔
امریکہ کی سخت مخالفت کے باوجود اوپیک پلس تنظیم کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے نے صدر جو بائیڈن کے وائٹ ہاؤس اور سعودی عرب کے شاہی خاندان کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات کو مزید کشیدہ کردیا۔
تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان پر امریکی صدر جو بائیڈن نے دھمکی دیتے ہوئے کہاتھا کہ سعودیہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3jobidensaudiarabia.jpg