جنگ ہے تو جنگ ہی سہی، نتائج کیلئے بھی تیار ہیں،مولانا فضل الرحمن

10molaksfazksjksjs.png

سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان سے رابطوں کی تردید کر دی گئی اور اسے جھوٹ قرار دے دیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے ملک میں مثبت وجمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے امن کا راستہ اختیار کر رکھا ہے اور اسے راستے پر چلتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کو سیاسی ومعاشی طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنے کی خواہشمند ہیں جن کا مقابلہ ہم جمہوری جدوجہد کے ساتھ کریں گے۔ انتخابات کے آتے ہی ملک کے جاسوسی ادارے متحرک ہو جاتے ہیں، 2018ء کے عام انتخابات کے بعد ہم نے 2024ء کے انتخابات بھی مسترد کیے، جے یو آئی کی مجلس عاملہ ومجلس شوریٰ عید کے بعد سیاسی جدوجہد بارے اپنا لائحہ عمل دیگی۔


انہوں نے شکوہ کیا کہ ہمارے ساتھ چلنے والوں نے دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد بھی اقتدار کو قبول کر لیا مگر ہم کسی صورت اسے قبول نہیں کر سکتے اور اس کے خلاف سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں ہر طرح کے نتائج کو بھگتنے کے لیے تیار ہیں، جنگ ہے تو جنگ ہی سہی، نتائج کیلئے بھی تیار ہیں!

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کہتے تکلیف ہوتی ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے، قبائلی علاقوں کے قیمتی ذخائر پر قبضہ کیا جا رہا ہے، خواتین ایک وقت کی روٹی کے لیے اپنے دروازے اور کھڑکیاں بیچ رہی ہیں۔ ہم فوج وملکی دفاع کو کمزور کے بجائے طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں تاہم وہ پارلیمنٹ اور ہمیں کمزور دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسلامی ریاست ہے لیکن شہریوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے، ماضی میں بھی ہم نے جبری گمشدگیوں کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی کوشش کی جسے روک دیا گیا اور وہ روکنے والا کوئی سیاستدان نہیں تھا۔ قبائلی کے علاقے کے شہریوں پر آج مظالم کیے جا رہے ہیں اور ان کے نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔

فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ قادیانیوں کو 7 ستمبر 1974ء میں غیرمسلم قرار دیا گیا تھا، ہم اس کے 50 سال مکمل ہونے پر یوم فتح منائیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا اڈیالہ جیل والے سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے وہ جھوٹ ہے، وہ جیل میں ہے ہر آدمی جو باہر آتا کہتا ہے مجھے خان صاحب نے یہ کہا، دوسرا آتا ہے کہتا یہ کہا، تیسرا کہتا ہے یہ کہا، کسی جگہ بات رکی نہیں ہے تو کس سے مذاکرات کریں، عمران خان کیساتھ سیز فائر ہے، ہماری طرف سے کوئی الزام تراشی اور خلاف بیان نہیں۔

https://twitter.com/x/status/1800554138050400748
انہوں نے فلسطین بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 40 ہزار سے زیادہ شہری شہید ہو چکے، فلسطینی کیمپوں پر اب بھی حملے جاری ہیں۔ اسرائیل کے مظالم کو عالمی عدالت انصاف نے مظالم کہا لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کیوں اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں؟ میں امت مسلمہ سے اپیل کروں گا کہ وہ آگے بڑھیں اور فلسطین کی مالی امداد کریں، یورپ کے ممالک بھی اب فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔
 

Back
Top