اگر ایاز امیر صاحب جیسے لوگ بھی پاکستانی جمہوریت کو چٹیا سے پکڑ کر اسکے منہ پر جوتیاں مار رہے ہیں تو سمجھ جاؤ کہ چوہدریوں کی لڑکی ایک بار پھر موچیوں کے لڑکے کے ساتھ منہہ کالا کرتی پھڑی گئی
جب قمر زمان کائرہ جیسے لوگ بھی یہ کہ رہے ہیں کہ کرپشن پکڑنے والے اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہنا چاہیے فلاں ادارے فلاں ادارے کو فعال بنانا چاہیا تو مجھے ترس آنے لگتا ہے کے ان کی پارٹی اور ن لیگ نہ صرف اس میں فیل ہو چکی ہے بلکہ کی سرپرستی کر رہی ہے تو ان اداروں کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومت تو سو سال تک بھی فعال نہ کرے گی تو کرے گا کون؟
اور جو پکڑنے والے ہیں وہ دائرہ اختیار کے اندر رہیں تو کیا کرپشن کرنے والے دائرہ اختیار کے اندر رہ کر کرپشن کر رہے تھے جو پکڑنے والوں پر اس کی پابندی لازم ہے؟
ا