جعلی مینڈیٹ والی حکومت سے نہیں صرف فوج سے بات چیت ہوگی، پی ٹی آئی

shahryar.jpg

پاکستان تحریک انصاف نے جلد مذاکرات شروع ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جعلی مینڈیٹ والی حکومت سے نہیں صرف فوج سے بات چیت ہوگی۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شہریار آفریدی نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت جعلی مینڈیٹ والی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی، بلکہ وہ مذاکرات صرف فوجی قیادت، خاص طور پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ چاہتی ہے۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ "ہماری مذاکرات کی خواہش ہمیشہ موجود رہی ہے، خاص طور پر عمران خان کی جانب سے، لیکن دوسری جانب سے مثبت جواب نہیں آیا۔" انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ بھی ظلم و ستم جاری ہے اور ان کی رہائی کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

شہریار آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ "عمران خان اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں" اور انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقتدار سے الگ ہو جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسی ملک کا حصہ ہے اور ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان اقتدار سے بے دخل ہوئے ہیں، انہوں نے عسکری قیادت کو بار بار تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جبکہ مذاکرات کی پیشکش بھی کی ہے۔ حال ہی میں، اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ وہ مزاحمت کے راستے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جس سے ان کے عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

یہ بیان پی ٹی آئی کے موقف کی ایک اور وضاحت ہے کہ وہ آبادی کی حمایت کے ساتھ ساتھ عسکری قیادت کے ساتھ تعلقات کو بھی مستحکم کرنا چاہتی ہے۔ یہ صورتحال ملک کی سیاسی دینامکس میں اہم تبدیلیوں کا اشارہ دے رہی ہے۔​
 

Back
Top