
بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ایک جعلی عدالت کی حقیقت سامنے آ گئی ہے، جس کے نقلی جج نے کئی فیصلے سنائے اور شہریوں کو دھوکہ دیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے ایک وکیل کو گرفتار کیا ہے جو کئی برسوں سے جعلی جج کے طور پر کام کر رہا تھا۔ یہ جعلی عدالت احمد آباد کے سول کورٹ کے قریب ایک طویل عرصے سے چل رہی تھی، جہاں وکیل مورس کرسچن نے متنازعہ زمینوں کے مقدمات میں کئی احکامات جاری کیے۔
جعلی عدالت کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک کیس احمد آباد سٹی سیشن کورٹ کے جج کے پاس پہنچا، جس کے بعد رجسٹرار ہاردک دیسائی نے پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی۔ ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے مورس کرسچن کو گرفتار کر لیا۔
مورس کرسچن پر الزام ہے کہ اس نے ایک جعلی ٹریبونل تشکیل دیا اور خود کو جج کے طور پر متعارف کرایا۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ٹھاکر باپوجی چھانا جی کے نام پر مجرمانہ سازش رچی اور خود کو ثالث کے طور پر پیش کیا۔
اس کے علاوہ، اسی مہینے ایک اور واقعہ پیش آیا، جہاں نوسر بازوں نے جعلی سپریم کورٹ بنا کر ایک ارب پتی کاروباری شخص کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا۔ یہ واقعہ بھارتی شمالی ریاست پنجاب میں پیش آیا، جہاں چند چالاک فراڈیوں نے وردھان ٹیکسٹائل گروپ کے 82 سالہ چیئرمین ایس پی اوسوال کو منی لانڈرنگ کے جھوٹے الزامات میں جیل بھیجنے کی دھمکی دے کر 830,000 ڈالرز بطور فنڈ حاصل کیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11jaalsiskjkdjkjskcouruy.png