جسٹس اقبال حمید کون تھے جن کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس جذباتی ہوگئے؟

iahshasaakssk.jpg

جسٹس اقبال حمید کون تھے جن کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال جذباتی ہوگئے؟

چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطاء بندیال جمعہ کے روز خیبرپختونخوا پنجاب الیکشن کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اقبال حمید کا تذکرہ کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے تھے۔

چیف جسٹس نے اپنی گفتگو کے دوران سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اقبال حمید الرحمان کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کے خلاف وکلاء نے درخواست دائر کی جس پر انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن نے ماضی میں جسٹس اقبال حمید پر اعتراض اٹھائے، جسٹس اقبال حمید نے اعتراض پر استعفی دیدیا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے ان کو روکا تھا مگر انہوں نے کہا کہ اپنے والد کو کیا منہ دکھاؤں گا کہ مجھے شو کاز نوٹس ہوا ہے؟

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میں 2 سال سے بہت چیزیں دیکھ رہا ہوں، اچھے دوست گنوائے ہیں۔ میرا بھی دل ہے میرے بھی جذبات ہیں۔جو کچھ کیا پوری ایمانداری سے اللہ کو حاضر ناظر جان کر آئین اور قانون کے مطابق کیا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اقبال حمید الرحمان 2016 میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھےتاہم استعفے میں مستعفی ہونے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی ۔انہوں نے 2021 میں ریٹائر ہونا تھا۔

جسٹس اقبال حمید الرحمٰن سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس حمود الرحمٰن کے بیٹے ہیں جو 1971 میں پاکستان بھارت کی جنگ کے بعد مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا جائزہ لینے والے کمیشن کے سربراہ اور پاکستان کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔

جسٹس اقبال حمید الرحمٰن 25 ستمبر 1956 کو مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ میں پیدا ہوئے بعدازاں وہ مغربی پاکستان کے شہر لاہور منتقل ہوگئے۔ 2006 میں جسٹس اقبال حمید لاہور ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات ہوئے اور ایک سال بعد انہیں لاہور ہائی کورٹ کا مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔


ان کا شمار لاہور ہائی کورٹ کے ان 3 ججز میں کیا جاتا ہے جنہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کے پی ایس او کے تحت حلف لینے سے انکار کر دیا تھا جس کی پاداش میں انہیں معزول کردیا گیا لیکن ججز بحالی تحریک کے نتیجے میں وہ بحال ہوگئے تھے۔

اقبال حمید الرحمان آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد قائم ہونے والی اسلام آباد ہائیکورٹ کے پہلے چیف جسٹس بھی مقرر ہوئے تھے تاہم فروری 2013 میں انھیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا تھا اور وہ لگ بھگ ساڑھے تین سال سپریم کورٹ کے جج رہے۔

جسٹس اقبال حمید الرحمان نے توہینِ رسالت کے مقدمے میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی اپیل سننے والے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کر لی تھی۔


اس وقت ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ غیر قانونی تقرریاں کی تھیں جنہیں سپریم کورٹ نے کالعدم قراردیدیاتھا۔ اسے بنیاد بناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
Ghatya tactics , saray hi actor hayn yahan, ohhh bahi, itna seedha sa case hay, ussi din ussi waqt decision do, lakin yahan games khel rehayn hayn, aik taraf ansso nikal rehay hayn doosri taraf poora time day rehay hayn k koi naya mansooba bana lo Monday tak. Munafqat choro aur seeddha 2 tok decision do, iss case mayn tou sochnay wali koi baat hi nhi hay, lakin yeh saray haraamzaday jaan booj k latka rehay hayn, dekhna kal bhi inhon nay kuch nhi karna bus dramay bazi chalaygiaur govt + handlers ko poora moqa diya jayega k koi raasta nikal layn.
 

Back
Top