
اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ کو زہر دینے کا انکشاف بھی کیا گیا، پنجاب کے نگراں وزیر صحت پروفیسر جاوید اکرام نے دعویٰ کیا کہ کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کو ممکنہ طور پر زہر دیا گیا تھا لیکن ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
لاہور کے جنرل اسپتال کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت نے بتایا متاثرہ 14 سالہ رضوانہ کی حالت بتدریج بہتر ہو رہی ہے لیکن اس کی صحت تاحال غیر یقینی ہے کیونکہ اس کے جسم میں خون کی شدید کمی ہے اور آج اسے خون دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا حکومت رضوانہ کی جان بچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے اور محکمہ سماجی بہبود نے ان کی ذمہ داری لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رضوانہ کو بحالی گھر بھیجا جائے گا۔
نگران وزیرصحت جاوید اکرم نے جنرل اسپتال میں متاثرہ بچی کی والدہ سے ملاقات کی اور انہیں مکمل انڈٓف کی فراہمی کا یقین دلایا،ملزمان کی جانب سے رقم کی پیشکش کے حوالے سے جاوید اکرم نے بچی والدہ کو ہدایت کی کہ آپ نے کسی کی باتوں میں نہیں آنا جتنے پیسے وہ آپ کو آفر کریں گے اتنا ہم آپ کو حکومت سے لے کردیں گے۔
نگران وزیر صحت نے کہا آپ نے ملزمان سے صلح کیلئے بالکل نہیں ماننا حکومت آپ کا پورا خیال کرے گی، بچی کی زندگی کاکوئی مول نہیں۔ جس کے جواب میں بچی کے اہل خانہ نے کہا کہ جو مرضی ہوجائے ہم نے صلح نہیں کرنی ہمیں صرف انصاف چاہیے۔
پروفیسر جاوید اکرام نے کہا یہ بدقسمتی ہے کہ بچی 6 ماہ تک تشدد برداشت کرتی رہی تاہم ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے رضوانہ تشدد کیس کا نوٹس لیتے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی سے گھریلو ملازمہ پر تشدد کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
اسلام آباد میں 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کی ملزمہ خاتون کے شوہر سول جج عاصم حفیظ نے کہا ہے کہ ہمارا جس طرح وحشیانہ میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اس سے تو بہتر ہے کہ ہمیں ذبح کردیا جائے۔
وی نیوز‘ کو انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے رضوانہ کے والدین پر لالچی ہونے کا الزام لگایا اور کہا رضوانہ ہمارے گھر 10 ہزار روپے پر ملازم تھی اور اپنے پیروں پر چل کر والدین کے پاس گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ سوال یہ ہے کہ اگر وہ اور اہلیہ عدالت سے بے قصور ثابت ہوئے تو ان کی خاندانی ساکھ کو لگے زخموں کا ازالہ کون کرے گا؟اصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔
Last edited by a moderator: