جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل:سنیٹر ناصر بٹ و دیگر ملزمان بری

nasir-butt.jpg

اسلام آباد کی عدالت نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں سنیٹر ناصر بٹ و دیگر ملزمان کو بری کردیا ہے۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ، ان کے بھتیجے حمزہ عارف بٹ سمیت دیگر ملزمان کو جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں بری کر دیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد، عدنان رسول لاڑک نے ملزمان کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواست پر سماعت کی۔ ملزمان کے وکلا نے مؤقف اپنایا کہ شکایت کنندہ ارشد علی اور مرکزی ملزم میاں طارق دونوں فوت ہو چکے ہیں، جس کے باعث کیس کا وجود ختم ہو گیا ہے۔

وکلا نے یہ بھی استدلال کیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دہشت گردی کی دفعات کو ختم کر دیا ہے، اور جب مدعی ہی موجود نہیں تو کیس کیسے چلایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ویڈیو کا حوالہ دیا جا رہا ہے اس میں کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ملوث نہیں ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد ناصر بٹ اور دیگر ملزمان کو 2019 میں درج کیے گئے مقدمے میں بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔

یاد رہے کہ 6 جولائی کو، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران جج ارشد ملک کی ایک مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لائی تھی۔ اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جج ارشد ملک ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

مریم نواز نے ویڈیو میں کہا کہ جج ارشد ملک نے ناصر بٹ کو بتایا کہ "نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے" اور انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ فیصلے کے بعد سے ان کا ضمیر ملامت کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جج کے مطابق نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

جج ارشد ملک وہی جج ہیں جنہوں نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی، جبکہ انہیں فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا۔ تاہم، جب ویڈیو منظر عام پر آئی تو ارشد ملک نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے مفروضوں پر مبنی قرار دیا اور اپنے اور اپنے خاندان کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا۔​
 

Back
Top