
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ توہین مذہب کے الزام پر درخواست دائر کرنے والے کو غیر سنجیدہ قرار دے کر درخواست خارج کر دی شاہ جہان نامی شہری کو عادی درخواستگزار قرار دے کر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔
چیف جسٹس کی جانب سے عدالت میں بار بار آواز لگانے کے باوجود بھی درخواست گزار حاضر نا ہوا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صدر ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کو روسٹرم پر طلب کیا اور استفسار کیا کہ صدر صاحب بتائیں ایسے عادی درخواست گزاروں کا یہ عدالت کیا کرے؟
عدالت نے صدر ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کو درخواست پڑھنے کی ہدایت کی۔ صدر جرنلسٹس ایسوسی ایشن ثاقب بشیر نے عدالت کو بتایا کہ میں نے درخواست پڑھی ہے جس میں 20 قسم کے اعتراضات رجسٹرار آفس نے لگائے۔
صحافی ثاقب بشیر نے بتایا کہ ایسے عادی درخواست گزاروں کو جرمانہ ہو جاتا ہے لیکن جمع نہیں ہوتا پھر آجاتے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عادی درخواست گزار اگر جرمانہ جمع نہیں کراتے تو ان کی درخواست انٹرٹین نہیں کی جاتی۔
ثاقب بشیر نے بتایا کہ اگر عدالت جرمانہ عائد کر کے مشروط کر دے جب تک جرمانہ جمع نہیں ہوگا پٹیشن فائل نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ توہین مذہب کے نام کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، کیونکہ مشال خان کا واقعہ بھی اس سے پہلے ہو چکا ہے۔