Night_Hawk
Siasat.pk - Blogger
تمباکو نوشی کے نقصانات
ساجد حسین شاہ جمعرات 6 نومبر 2014
پاکستان میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے قوانین اور قواعد کے مطابق عوامی مقامات پر تمباکو نوشی ممنوع ہے۔ فوٹو: فائل
تمباکو نوشی کینسر کے علاوہ امراضِ قلب، فالج اور دیگر جسمانی عوارض کا باعث بنتی ہے۔ مختلف صورتوں میں تمباکو کا استعمال ہر سال ہلاکتوں کا سبب بھی بن رہا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے تحت دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے اقدامات اور اس کے خلاف قوانین وضع کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن اس سلسلے میں قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ نوجوان تمباکو کے استعمال کے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں۔ ان میں نکوٹین والے ای سگریٹ، مختلف ذائقوں والے سگار اور شیشہ بھی شامل ہے۔ اگر سگریٹ نوش کی بات کی جائے تو یہ فقط اپنی زندگی کے لیے خطرہ نہیں بنتا بلکہ اس کی وجہ سے دوسروں کی صحّت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
فضا میں موجود تمباکو کے دھویں میں کینسر کا سبب بننے والے 60 کیمیائی اجزا موجود ہوتے ہیں، جو سگریٹ نہ پینے والے کی صحّت کو اتنا ہی نقصان پہنچاتے ہیں جتنا سگریٹ نوش کو پہنچتا ہے۔ تمباکو کے دھوئیں میں موجود مضرِ صحت مادے ذہن اور خون کو متأثر کرتے ہیں۔ ایک حالیہ ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے صرف پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ ہی نہیں ہوتا بلکہ اندھا پن، ذیابیطس، جگر اور بڑی آنت کے کینسر اور دیگر پیچیدگیاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین میں سگریٹ نوشی کے اثرات حمل کے دوران طبی پیچیدگیوں، جوڑوں کے درد اور جسم کے دفاعی نظام کی کم زوری کی صورت میں ظاہر ہوسکتے ہیں۔
پاکستان میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے قوانین اور قواعد کے مطابق عوامی مقامات پر تمباکو نوشی ممنوع ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی تمباکو نوشی کی ممانعت ہے۔ اسی طرح تمباکو کی فروخت بڑھانے اور اس کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے خریدار کو کسی قسم کی رعایت دینا اور تشہیر کرنا بھی منع ہے۔ حکومت نے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ یا دیگر ٹوبیکو مصنوعات فروخت کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
وزارت صحت کی تجویز پر تمباکو پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے، جب کہ ٹوبیکو مصنوعات کی تشہیر پر بھی پابندی ہے، لیکن ماہریِ صحت کا کہنا ہے تمباکو نوشی سے چھٹکارا پانے کے لیے ہمیں اپنی عادات اور رویوں میں بھی تبدیلی لانا ہو گی۔ صرف قانون سازی اور خلاف ورزی پر معمولی سزائیں اس سے نجات نہیں دلا سکتیں۔ تمباکو نوش کو اس بری عادت کو ترک کرنے پر آمادہ کرنا ہو گا اور اس سلسلے میں باقاعدہ مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
Source
ساجد حسین شاہ جمعرات 6 نومبر 2014
پاکستان میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے قوانین اور قواعد کے مطابق عوامی مقامات پر تمباکو نوشی ممنوع ہے۔ فوٹو: فائل
تمباکو نوشی کینسر کے علاوہ امراضِ قلب، فالج اور دیگر جسمانی عوارض کا باعث بنتی ہے۔ مختلف صورتوں میں تمباکو کا استعمال ہر سال ہلاکتوں کا سبب بھی بن رہا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے تحت دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے اقدامات اور اس کے خلاف قوانین وضع کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن اس سلسلے میں قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ نوجوان تمباکو کے استعمال کے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں۔ ان میں نکوٹین والے ای سگریٹ، مختلف ذائقوں والے سگار اور شیشہ بھی شامل ہے۔ اگر سگریٹ نوش کی بات کی جائے تو یہ فقط اپنی زندگی کے لیے خطرہ نہیں بنتا بلکہ اس کی وجہ سے دوسروں کی صحّت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
فضا میں موجود تمباکو کے دھویں میں کینسر کا سبب بننے والے 60 کیمیائی اجزا موجود ہوتے ہیں، جو سگریٹ نہ پینے والے کی صحّت کو اتنا ہی نقصان پہنچاتے ہیں جتنا سگریٹ نوش کو پہنچتا ہے۔ تمباکو کے دھوئیں میں موجود مضرِ صحت مادے ذہن اور خون کو متأثر کرتے ہیں۔ ایک حالیہ ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے صرف پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ ہی نہیں ہوتا بلکہ اندھا پن، ذیابیطس، جگر اور بڑی آنت کے کینسر اور دیگر پیچیدگیاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین میں سگریٹ نوشی کے اثرات حمل کے دوران طبی پیچیدگیوں، جوڑوں کے درد اور جسم کے دفاعی نظام کی کم زوری کی صورت میں ظاہر ہوسکتے ہیں۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے قوانین اور قواعد کے مطابق عوامی مقامات پر تمباکو نوشی ممنوع ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی تمباکو نوشی کی ممانعت ہے۔ اسی طرح تمباکو کی فروخت بڑھانے اور اس کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے خریدار کو کسی قسم کی رعایت دینا اور تشہیر کرنا بھی منع ہے۔ حکومت نے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ یا دیگر ٹوبیکو مصنوعات فروخت کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
وزارت صحت کی تجویز پر تمباکو پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے، جب کہ ٹوبیکو مصنوعات کی تشہیر پر بھی پابندی ہے، لیکن ماہریِ صحت کا کہنا ہے تمباکو نوشی سے چھٹکارا پانے کے لیے ہمیں اپنی عادات اور رویوں میں بھی تبدیلی لانا ہو گی۔ صرف قانون سازی اور خلاف ورزی پر معمولی سزائیں اس سے نجات نہیں دلا سکتیں۔ تمباکو نوش کو اس بری عادت کو ترک کرنے پر آمادہ کرنا ہو گا اور اس سلسلے میں باقاعدہ مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
Source