
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر اور ویڈیوز سے پتہ چلا کہ بم شامی نژاد کرد خاتون احلام البشیر نے کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ترکیہ کے مصروف ترین علاقہ میں استقلال ایونیو میں بم دھماکا ہوا تھا جس میں 8 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوئے ، دھماکے کی جگہ پر بڑی تعداد میں راہگیر موجود تھے، دھماکے کے بعد افراتفری سے متعدد افراد کچلے جانے کے باعث زخمی ہوئے جبکہ ہفتہ وار تعطیل کے باعث بھی وہاں کافی بھیڑ تھی۔
https://twitter.com/x/status/1591790256147562498
ابتدائی طور بتایا گیا تھا کہ بارودی مواد کو گملوں میں چھپایا گیا تھا جس کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔ بم دھماکے کے مرکزی کردار کو سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد گرفتار کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1591891182774530050
غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بم دھماکے کی مرکزی کردار شامی نژاد کرد خاتون کی شناخت 23 سالہ احلام البشیر کے نام سے ہوئی جو شامی شہر عفرین سے ترکیہ آئی تھی، اس کا تعلق علیحدگی پسند عسکری جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے بتایا جا رہا ہے جسے مغربی اتحاد، امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے بھی بلیک لسٹ کیا جا چکا ہے۔
ترک وزیرداخلہ نے بتایا تھا کہ پولیس نے بم دھماکہ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے لیکن مرکزی کردار کی شناخت نہیں ہوئی تھی، بعدمیں سوشل میڈیا پر وائرل مختلف تصاویر اور ویڈیوز سے پتہ چلا کہ بم شامی نژاد خاتون احلام البشیر نے کیا اور وہی اس واقعے کی مرکزی کردار بھی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1592074572270309379
استنبول پولیس کی طرف سے ایک تصویر اور ویڈیو جاری کی گئی جس میں ملزمہ احلام البشیر کے گھر چھاپے، گرفتاری اور تلاشی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بم دھماکے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے بم دھماکے کی کارروائی کو دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ وزیر انصاف بیکربوزداگ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ مشتبہ خاتون کو استقلال ایونیو کے ایک بنچ پر بڑی دیر تک بیٹھے دیکھا گیا، جیسے ہی وہ وہاں سے اٹھ کر چلی گئی تو دھماکہ ہو گیا۔ پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر خاتون نے بنچ کے نیچے مقناطیسی بم رکھا تھا جسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1591801540897280002
بم دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیاحوں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر موجود تھی، بم دھماکے کے بعد افراتفری پھیلی اور کچلے جانے کے باعث وہاں موجود شہریوں کی بڑی تعداد زخمی ہو گئی تھی۔ واضح رہے کہ داعش نے ترکیہ میں متعدد بار خود کش حملے کیے ہیں اور 2017ء میں بھی ایک نائٹ کلب میں مسلح افراد کے حملے میں 39 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8turkeybkastarrest.jpg