مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مَن اپنا پُرانا پاپی ہے ــــــــــ برسوں میں نمازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے ــــــــــــــــ مَن باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا ـــــــــــــــ کردار کا غازی بن نہ سکا
پروفیسر یوسف سلیم چشتی صاحب اپنے مضمون اقبا ل اور عشق رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں رقمطراز ہیں: مجھے ۵۲۹۱ءسے ۸۳۹۱ءتک ان کی خدمت میں حاضر ہونے کا موقع ملتا رہا۔ میں ذاتی مشاہدے کی بناء پر کہتا ہوں کہ
جب بھی سرکار عالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی ان کی زبان پر آتا معاً ان کی آنکھیں پُرنَم ہوجاتیں۔ علامہ اقبال عشق رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں اس قدر ڈوبے ہوئے تھے کہ جب بھی عاشقان رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کرتے تو آبدیدہ ہوجاتے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دن غازی علم الدین شہید کا ذکر چلا تو علامہ اقبال فرط عقیدت سے اٹھ کر بیٹھ گئے۔ آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور کہنے لگے: اسی گلاں کردے رہے تے ترکھان دا منڈا بازی لے گیا۔(یعنی ہم محض باتیں ہی کرتے رہے اور بڑھی کا بیٹا بازی لے گیا)

مَن اپنا پُرانا پاپی ہے ــــــــــ برسوں میں نمازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے ــــــــــــــــ مَن باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا ـــــــــــــــ کردار کا غازی بن نہ سکا
پروفیسر یوسف سلیم چشتی صاحب اپنے مضمون اقبا ل اور عشق رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں رقمطراز ہیں: مجھے ۵۲۹۱ءسے ۸۳۹۱ءتک ان کی خدمت میں حاضر ہونے کا موقع ملتا رہا۔ میں ذاتی مشاہدے کی بناء پر کہتا ہوں کہ
جب بھی سرکار عالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی ان کی زبان پر آتا معاً ان کی آنکھیں پُرنَم ہوجاتیں۔ علامہ اقبال عشق رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں اس قدر ڈوبے ہوئے تھے کہ جب بھی عاشقان رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کرتے تو آبدیدہ ہوجاتے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دن غازی علم الدین شہید کا ذکر چلا تو علامہ اقبال فرط عقیدت سے اٹھ کر بیٹھ گئے۔ آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور کہنے لگے: اسی گلاں کردے رہے تے ترکھان دا منڈا بازی لے گیا۔(یعنی ہم محض باتیں ہی کرتے رہے اور بڑھی کا بیٹا بازی لے گیا)

Last edited by a moderator: