
حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کے ممکنہ نظام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتیں کنفوژن کا شکار ہوگئی ہیں۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد معرض وجود میں آنے والی حکومت کی معیاد اور آئندہ الیکشن سے متعلق امور پر کنفوژن فیصلہ نہیں کر پارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک طرف اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش نہیں ہوئی اور دوسری طرف اپوزیشن نے نئے انتخابات کی باتیں بھی شروع کردی ہیں۔
اس حوالے سے مسلم ن کے رہنما سعد رفیق کا ایک بیان بھی سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 15 ماہ میں انتخابات حل نہیں ہوسکتے اس لیے ملک میں فوری الیکشن کروانا ہوں گے۔
تاہم مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلزپارٹی، حکومتی اتحادی جماعتیں اسمبلی کی مدت پوری کرنے اور ان ہاؤس تبدیلی پر آمادہ ہیں،مسلم لیگ ن میں نواز شریف فوری انتخابات کے حق میں ہیں جبکہ شہباز شریف بھی اسمبلیوں کی مدت پوری کروانے کے حامی نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے ق لیگ آئندہ ڈیڑھ سال کیلئے پنجاب میں اپنا وزیر اعلی لانا چاہتی ہے، لیکن اگر نظام چند ماہ کیلئے آیا اور قبل از وقت انتخابات ہوئے تو کیا ق لیگ اس تھوڑے عرصے کیلئے وزارت اعلی قبول کرے گی؟ یہ سوال ابھی غور طلب ہے۔
دوسری جانب ن لیگی رہنما اس متوقع نظام پر تحفظا ت کا بھی شکار ہیں کہ پنجاب میں ق لیگ اور مرکز میں سب سے زیادہ فائدہ پیپلزپارٹی اٹھائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/aadii1i11h3h121.jpg