
تحریک انصاف نے انصار عباسی کی خبر کو مکمل جھوٹ اور من گھڑت قرار دیدیا۔تحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق انصار عباسی نے غیر مصدقہ اطلاعات پر مبنی خبر شائع کی جو سراسر جھوٹ، بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انصار عباسی نے لکھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے حوالے سے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، انصار عباس نے یہ خبر دینے سے پہلے پارٹی کے کسی مرکزی رہنما یا ترجمان سے تصدیق کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہ کی۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کسی بھی خبر کی اشاعت سے پہلے اس کی تصدیق صحافت کا مرکزی اصول ہے۔انصار عباسی نے محض ایک سیاسی جماعت کی نفرت میں صحافتی اصولوں کو یکسر فراموش کر دیا،
تحریک انصاف کی اس پریس ریلیز پر پر انصار عباسی نے پورا کالم لکھ ڈالا اور وضاحت کی کہ اس خبر کے ذرائع تحریک انصاف کی موجودہ قیادت میں سے تھے اس لیے جو بات مجھے بتائی گئی اُس میں پی ٹی آئی کیلئے کچھ منفی نہ تھا۔ تاہم اس خبر کے شائع ہونے کے بعد تحریک انصاف کے ایک نامعلوم ترجمان کی طرف سے ایک بڑی سخت وضاحت سامنے آئی ۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ جس خبر کو بہانہ بنا پر مجھ پر اٹیک کیا گیا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی لیڈرشب کافی پریشان ہے اور پریشانی بھی ایسی کہ وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھاوہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے9 مئی کے واقعات کیسے ہوئے ساری دنیا نے دیکھا، کون کس کس کو اشتعال دلاتا رہا وہ بھی سب کے سامنے آ چکا۔
انصارعباسی نے مزید کہا کہ لیک آڈیوز میں کون کون سے رہنما کیاکیا کچھ کہتے پائے گئے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، عمران خان صاحب گزشتہ ایک سال سے فوج اور اُس کی اعلیٰ قیادت کے خلا ف جس قسم کا بیانیہ بنا ئے ہوئےتھے وہ بھی سب کو معلوم ہے۔
انصار عباسی نے زیرحراست افراد کے ویڈیو پیغامات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ان واقعات میں شامل پکڑے گئے کتنے شرپسندوں نے کیاکیا کچھ وڈیو پیغامات میں تسلیم کیا اور اپنی پارٹی لیڈرشپ پر اشتعال دلائے جانے کے کیسے کیسے الزامات لگائے وہ بھی دنیا جانتی ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اب تو عمران خان کے اردگرد رہنے والوں، اُن کےچہیتے رہنمائوں نے بھی بولنا شروع کر دیا ہےکہ 9 مئی کا ذمہ دار کون ہے؟ فوج، کور کمانڈرز، فارمیشن کمانڈرز، فوج کی اعلیٰ قیادت، حکومت ، وزیراعظم، وزراء، صوبائی حکومتیں ، تفتیشی ادارےاور ایجنسیاں کس کو 9 مئی کا ذمہ دار ٹھہراتی ہیں یہ بھی سب کو معلوم ہے۔ اس سب کے باوجود غصہ صحافیوں پر نکالنے کا کیا جواز ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ انصارعباسی نے تحریک انصاف کے خلاف ثبوت اور شواہد ان افراد کو قراردیا جو اس وقت قانونی اداروں کی حراست میں ہیں اور دوران حراست افراد پر تشدد کرکے اور تنگ کرکے ان سے کسی بھی قسم کا بیان لیا جاسکتا ہے جس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہوتی۔
یادرہے کہ انصار عباسی نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کے اندرونی حلقوں سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو آئندہ 10 سے 15 دنوں میں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ansabaaiaia.jpg